لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ حسن گنج علاقہ میں رہنے والی انٹر میڈیٹ کی طالبہ کل امتحان دینے کیلئے گھر سے باہر گئی لیکن اس کے بعد طالبہ واپس اپنے گھر نہیں پہنچی۔ پوری رات اہل خانہ طالبہ کو تلاش کرتے رہے لیکن اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ اہل خانہ نے پولیس کو بھی اطلاع دی لیکن پولیس نے گمشدگی کی رپورٹ درج نہیں کی۔ آج صبح طالبہ کی لاش پارک میں ایک درخت سے لٹکتی ہوئی ملی ۔ پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ طالبہ کے پاس سے ایک خود کشی کا نوٹ بھی ملا ہے جس میں طا
لبہ نے اپنی دوست کے والد کی فحش حرکات سے پریشان ہوکر خود کشی کرنے کی وجہ تحریر کی ہے۔ دوسری جانب اہل خانہ نے طالبہ کے پاس سے ملے خود کشی نوٹ کو طالبہ کی تحریر ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ طالبہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ اسے قتل کیا گیا ہے۔ حسن گنج کے چھوٹا چاندی گنج پجاوا کے باشندے آکاش (تبدیل شدہ نام) ون اپ موٹر گیریج میں اسٹور کیپر ہیں۔ پہلی بیوی کی موت کے بعد انہوں نے دوسری شادی کر لی تھی۔ پہلی بیوی سے بلجیت کی ایک بیٹی نیہا (تبدیل شدہ نام ) اور ایک بیٹا ہے جبکہ آکاش کی دوسری بیوی سے ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہیں۔ نیہا آریہ کنیا پاٹھ شالہ میں بارہویں جماعت کی طالبہ تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ پیر کو نیہا انگریزی کا امتحان دینے کیلئے گھر سے روانہ ہوئی تھی اور شام تک گھر واپس نہیں پہنچی۔ کافی دیر کے بعد جب نیہا گھر نہیں پہنچی تو اہل خانہ اس کے کالج پہنچ گئے۔ کالج سے انہیں معلوم ہوا کہ نیہا امتحان دینے کیلئے آج نہیں آئی تھی۔ اس کے بعد اہل خانہ نے حسن گنج پولیس چوکی میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرانے کیلئے تحریر دی لیکن پولیس نے انہیں بھگا دیا۔ پوری رات اہل خانہ نیہا کر تلاش کرتے رہے لیکن اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ بدھ کی صبح نرالہ نگر بی بلاک کے قریب ایک پارک میں پیپل کے درخت سے نیہا کی لاش لٹکتی ہوئی ملی۔ علاقہ کے باشندے راجیش کالرا نے لاش ملنے کی اطلاع حسن گنج پولیس کودی۔ پولیس موقع پر تفتیش کر رہی تھی اسی دوران آکاش اپنے بچوں کونرالہ نگر نیو اسکول میں چھوڑ کر واپس لوٹ رہا تھا۔ پارک میںلوگوں کو دیکھ کر وہ وہاں پہنچ گیا اور اس نے اپنی بیٹی کی لاش کو دیکھ کر شناخت کیا۔
حسن گنج پولیس کا دعویٰ ہے کہ نیہا کے پاس سے ایک خود کشی کا نوٹ ملا ہے جس میں نیہا نے اپنی سہیلی کے والد گارڈ کی فحش حرکتوں سے پریشان ہوکر خود کشی کی ہے۔ تفتیش کے بعد پولیس نے نیہا کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا ہے۔ دوسری جانب اہل خانہ کا الزام ہے کہ خود کشی نوٹ میں جو تحریر ہے وہ نیہا کی نہیں ہے۔ نیہا کے والدین نے قتل کرنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ طالبہ نیہا کی موت کے معاملہ میں کل دیر شام پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ نیہا کی موت پھانسی لگانے کے سبب ہوئی تھی اس کے بعد نیہا کے اہل خانہ نے رپورٹ درج کرانے سے انکار کر دیا ہے۔ نیہا نے خود کشی تو کر لی لیکن اس کی موت کی وجہ سنگین ہے۔ نیہا کے خود کشی نوٹ میں تحریر الفاظ اس کے حالات کو صاف طور پر بیان کر رہے تھے۔ نیہا نے اس بات کی شکایت اپنے والدین سے بھی نہیں کی۔ اسے اس بات کا خوف تھا کہ اگر شکایت کی تو جھگڑاہو سکتا ہے۔