پاکستان میں گزشتہ دنوں ‘چائے والا’ کے نام سے ایک نوجوان کی تصاویر انسٹاگرام کے ذریعے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھیں۔
اب اس چائے والے یعنی ارشد خان کے بعد ایک نیپالی لڑکی تصاویر انٹرنیٹ پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہیں جسے ‘ترکاری والی’ کا نام دیا گیا ہے۔
اس لڑکی کی سبزیوں کو ڈبے میں رکھ کر کندے پر ڈال کر نیپال کے علاقوں گورکھ اور چتوان کے درمیان واقع فشنگ سسپنشن برج کے درمیان سفر کی تصویر پہلے ٹوئٹر کے ذریعے منظرعام پر آئی۔
ارشد خان اپنی پروجیہہ شخصیت کی بناءپر انٹرنیٹ صارفین کے دلوں میں گھر کرنے میں کامیاب ہوئے تو یہ نیپالی لڑکی اپنی مسحور کن مسکراہٹ اور محنت کی بناءپر لوگوں کو پسند آئی۔
اسی لڑکی کی ایک جگہ موبائل فون پر بات کرتے ہوئے بھی ایک تصویر ٹوئٹر پر شیئر ہوئی جس میں اس کے سامنے سبزی کا ٹوکرا رکھا ہے۔
اس لڑکی کا نام کسم شریستا ہے اور یہ نیپال کے علاقے گورکھ کی رہائشی ہے۔
اس پہاڑی گاﺅں کی یہ رہائشی یہ جان کر حیران رہ گئی کہ اس کی تصاویر آج کل انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکی ہیں اور صحافیوں سے بات کرتے ہوےءاسے سمجھ نہیں آیا کہ وہ کیا بات کرے۔
اس کے والد کا کہنا تھا ‘ میں نے سنا تھا کہ کسم کی تصاویر انٹرنیٹ پر بہت زیادہ مقبول ہوگئی ہیں، کون سوچ سکتا تھا کہ اسے اتنی زیادہ پبلسٹی مل سکتی ہے، میری بیٹی ایک شرمیلی لڑکی ہے اور بہت کم بات چیت کرتی ہے’۔
اس لڑکی کی تصاویر روپ چندرا مہاراجن نامی فوٹوگرافر نے لی تھیں اور اس نے خیال بھی نہیں کیا تھا کہ ان تصاویر کو اتنی زیادہ مقبولیت مل جائے گی۔
یہ لڑکی اس وقت گاﺅں سے دور چتوان ضلع میں انٹر کی تعلیم حاصل کررہی ہے اور تعطیلات کے موقع پر گاﺅں واپس آتی ہے، جبکہ اس کے والد سبزیاں فروخت کرتے ہیں۔
اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہونے کی وجہ سے جب وہ گھر پر ہوتی ہے تو ان کی ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
کسم کے مطابق ‘ میرا بھی فیس بک اکاﺅنٹ ہے مگر مجھے اندازہ نہیں تھا کہ وہ ایک دن مجھے اتنا زیادہ مقبول بنا دے گا’۔
کچھ لوگوں نے تو ٹوئٹر پر یہ کہا کہ ‘ چائے والا اور ترکاری والی کی شادی ہونی چاہئے’۔