لکھنؤ(نامہ نگار)راجدھانی کے گومتی نگر واقع ایک کالج میں ایک ٹیچر نے ٹیوشن پڑھانے کے بہانے انٹر کی طالبہ کی آبروریزی کی۔ ملزم ٹیچر طالبہ کو فیل کرنے اور پھر شادی کا فریب دے کر کئی دنوں تک اس کی عصمت دری کرتا رہا۔طالبہ کے حاملہ ہونے کے بعد ملزم ٹیچر نے خفیہ طریقے سے اس کا حمل بھی ساقط کرا دیا۔ طالبہ کی طبیعت خراب ہونے پر گھر والوں کو اس بات کا پتہ چلا تو انہوںنے پولیس سے شکایت کی۔ اتوار کی دیر رات گومتی نگر پولیس نے اس معاملہ
میںملزم ٹیچر، اس کی بیوی اور دو خاتون ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا۔
سی او گومتی نگر ستیہ سین یادو نے بتایا کہ پترکار پورم چوراہے پر ایک مشہور اسکول ہے اس اسکول میں رائے بریلی کا کیمسٹری کا ٹیچر آر سی تیواری اپنی اہلیہ کے ساتھ رہتا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ تیواری کچھ ماہ سے انٹر کی ایک طالبہ کو ٹیوشن پڑھا رہا تھا۔ اس درمیان ملزم ٹیچر نے طالبہ میں فیل کرنے کا خوف پیدا کر کے اس کی آبروریزی کی۔ جب طالبہ نے اس بات کی مخالفت کی تو ملزم ٹیچر نے طالبہ کو بالغ ہونے پر اس سے شادی کرنے کی بات کہی۔ اس طرح ملزم ٹیچر طالبہ کی آبروریزی کرتا رہا۔ اس درمیان طالبہ حاملہ ہو گئی۔ حاملہ ہونے کی بات جب ملزم ٹیچر کو پتہ چلی تو اس نے خفیہ طریقے سے آئی آئی ایم روڈ پر ایک نجی کلینک پر لے جا کر اسقاط حمل کرا دیا۔ ملزم ٹیچر نے طالبہ کو منہ بند رکھنے کی بھی ہدایت دی۔ ادھر اسقاط حمل کے بعد طالبہ کی طبیعت خراب ہونے لگی تو گھر والوں کو کچھ شک ہوا، گھر والوںنے جب طالبہ سے پوچھ گچھ کی تو طالبہ نے اپنے ساتھ ہوئی پوری واردات بتائی۔ طالبہ کی بات سن کر گھر والوں نے فوراً گومتی نگر پولیس سے شکایت کی۔ معاملہ کی سنگینی کے پیش نظر پولیس نے ملزم ٹیچر آر سی تیواری ، اس کی اہلیہ انیتا کو مٹھائی والے چوراہے سے گرفتار کر لیا۔ وہیں غیر قانونی طریقے سے اسقاط حمل کرنے والی ڈاکٹر وجے شری اور ڈاکٹر اشکا صدیقی کو بھی پولیس نے انجینئرنگ کالج کے نزدیک سے گرفتار کیا ہے۔
انٹر کی طالبہ کی عصمت دری کے معاملہ میںکچھ اور لوگوںکا کردار بھی مشتبہ پایا گیا ہے پولیس اب ان کے بارے میں تفتیش کر رہی ہے۔ سی او گومتی نگر نے بتایا کہ اس واردات کے اصل ملزمین کو تو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے لیکن طالبہ نے کچھ اور لوگوںکے نام بھی بتائے ہیں جو ملزم ٹیچر کے ساتھ اسقاط حمل کی واردات میں شامل تھے۔انہوںنے بتایا کہ پولیس اب ان لوگوں کے کردار کے بارے میں تفتیش کر رہی ہے۔ جو بھی قصوروار ہوگا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ملزم ٹیچر آر سی تیواری نے آسام کے ایک کالج سے ۲۰۰۲ء میں ملازمت شروع کی تھی۔ آسام کے کالج میں اس نے چار سال ملازمت کی اس کے بعد اس کا راجدھانی کے بخشی کا تالاب واقع ایک کالج میں تبادلہ ہو گیا تھا۔ کچھ ماہ یہاں پڑھانے کے بعد اس کا تبادلہ اے ایم سی واقع ایک کالج میں کر دیا گیا تھا۔ ۲۰۱۲ء میں آر سی تیواری کا گومتی نگر واقع اسکول تبادلہ ہوگیا تھا اور تب سے وہ اسی کالج میں پڑھا رہا تھا۔
کالج میں بات چیت کے دوران اس بات کا پتہ چلا کہ آر سی تیواری خاموش طبیعت کا تھا کچھ عرصہ قبل اس نے کالج کیمپس میں ہی ایک مندر تعمیر کرانے کیلئے چندہ بھی لیا تھا۔ کالج میں موجود کسی بھی شخص کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ آر سی تیواری اس طرح کی گھناؤنی حرکت بھی انجام دے سکتا ہے۔ اس نے طالبہ کو گذشتہ ستمبر سے ہی پڑھانا شروع کیا تھا۔