لارڈس۔لارڈس میں کھیلے
جانے والے دوسریٹسٹمیچ کے آخری دن ہندوستان کو جیت کیلئے چھ وکٹیں جبکہ انگلینڈ کو مزید 214 رنز درکار ہیں۔چوتھے دن کا کھیل ختم ہونے پر انگلینڈ نے چار وکٹوں کے نقصان پر 105 رنز بنائے تھے۔ انگلینڈ کے بلے بازجو روٹ اور معین علی بالترتیب 14 اور 15 رنز پر کریز میں موجود تھے۔اس سے قبل جمعرات کو انگلینڈ نے ٹاس جیت کر ہندوستان کو بلے بازی کی دعوت دی تھی اور ہندوستان نے پہلی اننگز میں اجنکیا رہانے کی سنچری کی بدولت 295 رنز بنائے۔انگلینڈ کی جانب سے جیمز اینڈرسن نے چار،ا سٹورٹ براڈ اور بین اسٹوکس نے دو دو جبکہ معین علی اور پولنکیٹ نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ہندوستانی ٹیم کی پہلی اننگز کے جواب میں انگلینڈ نے گیری بیلنس کی سنچری کی بدولت 319 رنز بنائے۔ بھارت کی جانب سے بھونیشور کمار نے 82 رنز کے عوض چھ وکٹ لیے۔بھارت نے 24 رنز کے خسارے کے ساتھ دوسری انگز کا اغاز کیا اور اوپنر مرلی وجے کے 95 رنز، روندر جڈیجہ کے 68 اور بولر بھونیشور کمار کے 52 رنز کی بدولت 342 رنز بناکر میچ میں واپسی کی۔دوسری اننگز میں سٹوکس اور پولنکیٹ نے تین تین وکٹ لیے جبکہ معین علی نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ایک ایک وکٹ براڈ اور اینڈرسن کے حصے میں آئیں۔ہندوستان کے سلامی بلے باز مرلی وجے نے کہا ہے کہ اگر ان کی ٹیم انگلینڈ کے خلاف پانچویں اور آخری دن دوسرا ٹسٹ جیت جاتی ہے تو انہیں لارڈس پر سنچری سے چوکنے کا ملال نہیں رہے گا۔ جیت کیلئے 319 رن کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے انگلینڈ نے چوتھے دن چار وکٹ 105 رن پر گنوا دیئے۔ مرلی کی 95 رنز کی اننگ کی مدد سے ہندوستان نے دوسری اننگ میں 342 رن بنائے تھے۔ وجے نے چوتھے دن کے کھیل کے بعد کہا کہ سنچری سے چوکنا مایوس کن ہے لیکن اگر ہم کل ٹسٹ جیت گئے تو مجھے کسی بھی دن یہ منظور ہے۔ انہوں نے کہامیچ برابری کا ہے اور جڈیجہ گیند کو بخوبی اسپن کرا رہا ہے۔ تیز گیند بازوں سے بھی مدد ملے گی لیکن پانچویں دن پچ اسپنروں کی ہوگی۔ جڈیجہ نے 66 رن بھی بنائے اور آٹھویں وکٹ کے لئے بھونیشور کمار کے ساتھ 99 رن کی ساجھیداری کی۔ وجے نے کہا کہ جڈیجہ نے عمدہ کارکردگی کرکے ہمیں دباؤ بنانے کا موقع دیا۔ بھونیشور بھی اچھی بلے بازی کر رہا ہے۔یہ پوچھنے پر کہ کیا پہلے ٹسٹ کے جیمز اینڈرسن سے اسے سبق ملا، انہوں نے کہاجڈیجہ جب بلے بازی کیلئے آیا تو میں اس کی طاقت محسوس کر سکتا تھا اور مجھے لگا کہ وہ کچھ خاص کرے گا۔ میں محرک کا کردار ادا کر رہا تھا لیکن میں آؤٹ ہو گیا اور بعد میں اس نے مورچہ سنبھالا۔
انگلینڈ کے اسسٹنٹ کوچ پال فاربریس نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم ہندوستان کے خلاف دوسرے ٹسٹ کے آخری دن جیت کے ارادے سے اترے گی۔ انہوں نے کہاہمیں امید ہے کہ ہمارے بلے باز رنز بنائیں گے۔ کریز پر ہمارا ایسا بلے باز ہے جس نے دو ٹسٹ پہلے ہیڈنگلے میں پورے دن بلے بازی کرکے سنچری جمائی تھی۔ انہوں نے کہااس دن بھی کئی لوگوں نے نہیں سوچا ہوگا کہ ہم پورے دن ٹک سکیں گے۔ میچ کا نتیجہ آخر سے ایک گیند پہلے نکلا لیکن ہم نے زبردست جدوجہددکھائی۔ ہمیں کل بھی وہی جدوجہد دکھانا ہوگی۔
ہندوستان کے بھونیشور کمار کل یہاں انگلینڈ کے خلاف دوسرے کرکٹ ٹسٹ کے چوتھے دن 52 رن کی اننگ کھیل کر کسی ٹسٹ سیریز میں نویں نمبر پر بلے بازی کرتے ہوئے تین نصف سنچری جڑنے والے دنیا کے پہلے بلے باز بنے۔ اس کے علاوہ بھونیشور نویں نمبر پر بلے بازی کرتے ہوئے کسی ٹسٹ سیریز میں 200 یا اس سے زیادہ رن بنانے والے دنیا کے پانچویں بلے باز ہیں۔ انہوں نے اب تک دو میچوں کی چار اننگ میں 209 رنز بنائے ہیں۔ ان سے پہلے انگلینڈ کے اسٹورٹ براڈ اور گریم سوان، پاکستان کے آصف اقبال اور نیوزی لینڈ کے ڈینیل ویٹوری یہ کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔ بھونیشور اس کے ساتھ ہی مسلسل دو میچوں میں نصف سنچری اور اننگ میں پانچ یا اس سے زیادہ وکٹ چٹکانے والے دنیا کے تیسرے آل راؤنڈر بھی بن گئے۔ رچرڈ ہیڈلی اور ایان باتھم اس سے پہلے یہ کارنامہ کر چکے ہیں۔
الیسٹر کک کی کپتانی پر شدید نکتہ چینی جاری ہے، سابق آسٹریلین کپتان اسٹیو وا انھیں فطری مہارت استعمال کرنے پر زور دیتے ہیں۔سابق انگلش کپتان مائیکل وان کی جانب سے ای سی بی کو کک سے کپتانی واپس لینے کا مشورہ ، کپتان کی حیثیت سے9 ٹیسٹ میچز میں کوئی کامیابی نہ پانے کے ساتھ 26 اننگز میں سنچری بھی نہیں بناسکے ہیں ، بائیکاٹ اور اسٹیورٹ کا کہنا ہے کہ کک قیادت کا دبائو برداشت نہیں کرسکتے۔ تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان الیسٹر کک کی کپتانی پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں ، ساتھ ہی انھیں زبردست تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے ، گذشتہ 9 ٹیسٹ میچز میں نہ تو وہ کوئی میچ جیت سکے اور نہ ہی سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے۔ان کی اس ناقص کارکردگی پر سابق آسٹریلین کپتان اسٹیو وا محسوس کرتے ہیں کہ کک کو اپنی فطری مہارت استعمال کرنے کی کوشش کے ساتھ تبصرہ نگاروںکیلیے کپتانی سے لاتعلقی کا اعلان کردینا چاہیے۔ رواں سمر آسٹریلیا کے ہاتھوں انگلینڈ کی 5-0 ایشز وائٹ واش کے بعد شین وارن کی جانب سے انھیں ’بورنگ‘ قرار دینے کے باوجود وا کو یقین ہے کہ نئی کوشش ان کا اعتماد بحال کرنے میں کامیاب رہے گی۔ وا نے لارڈز پر ہندوستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں کک کی حکمت عملی پر کڑی نکتہ چینی کی ہے جب لیام پلنکٹ کو ایک ایسی پچ پر مہمانوں کی بائونسرز کے ساتھ تواضع کیلئے کہا گیا تھا جہاں غیر معمولی موومنٹ پائی جاتی تھی، ان کی یہ حرکت خود ان کیلیے نقصان دہ ثابت ہوئی اور ہندوستان نے 145 پر 7 کھلاڑی ائوٹ ہونے کے بعد مجموعی طور پر 295 رنز اسکور کرلیے تھے۔مارک وا کہتے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں جمعرات کی ہونیوالی غلطی ان کی تبصرہ نگاروں کیلیے کپتانی کی وجہ سے ہوئی ہے،اسٹیو وا کہتے ہیں کہ بدقسمتی سے کک نے اس ترکیب کو غلط وقت استعمال کیا۔ ادھر مائیکل وان نے لارڈز میں ہندوستان کیخلاف ٹیسٹ میں کک کی ناقص تدبیروں پر تنقیدکرتے ہوئے ای سی بی سے ان سے کپتانی واپس لینے کی تجویز پیش کی ہے۔ ’ڈیلی ٹیلیگراف‘ میں اپنے مضمون میں وہ کہتے ہیں کہ کک کے ساتھ ہم ایسے مرحلے پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ کرکٹ سے لطف اندوز نہیں ہورہا ہے، جس کی وجہ سے ٹیم کو نقصان پہنچ رہا ہے۔بائیکاٹ اور اسٹیورٹ جیسے سابق انگلینڈ پلیئرز کا کہنا ہے کہ کک قیادت کی دبائو پرقابو نہیں پاسکتا ہے۔ لارڈز ٹیسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے وان کہتے ہیں کہ انگلینڈ کو ہندوستان کو 150 پر آئوٹ کرکے 300 رنز بناکر ٹیسٹ جیتنے کی پوزیشن پر آنا چاہیے تھا لیکن کک نے اس سلسلے میں کوئی کوشش نہیں کی، ان کا کہنا ہے کہ انگلینڈ خود ایک برس سے زیادہ کی مدت میں گیم کو حریفوں کے سپرد کرنے کا قصور وار ہے ، اس کا آغاز نیوزی لینڈ سے ہوا جو آسٹریلیا تک جاری رہا اور سری لنکا کے خلاف نقصان اٹھانا پڑا۔