برسبین۔ آسٹریلیا کے خلاف پہلے میچ میں ملی شکست سے مایوس ٹیم انڈیا اپنی غلطیوں سے سبق لے کر انگلینڈ کے خلاف سہ رخی ون ڈے کرکٹ سیریز کے دوسرے میچ کے ذریعہ کل جیت کی راہ پر واپس لوٹنے کے ارادے سے اترے گی۔دونوں ٹیموں کو پہلے میچ میں میزبان آسٹریلیا نے شکست دی لہذا دونوں کا مقصد کل کھاتہ کھولنے کا ہوگا۔ آسٹریلیا نے جمعہ کو سڈنی میں انگلینڈ کو تین وکٹوں سے شکست دینے کے بعد کل میلبورن میں ہندوستان کو چار وکٹ سے شکست دی۔ پہلے میچ سے بونس پوائنٹس لینے کے بعد آسٹریلیا کے دو میچوں میں نو پوائنٹس ہے۔ہندوستان کے خلاف اس کا مقابلہ قریبی رہا۔
ہندوستان کیلئے بھونیشور کمار اور اچھر پٹیل نے عمدہ بولنگ کرتے ہوئے آسٹریلوی رنگت کو باندھے رکھا۔ ہندوستان کیلئے یہ اچھا اشارہ رہا کیونکہ ٹسٹ سیریز میں اس کی گیند بازی دوسرے درجے کی تھی۔ بھونیشور فٹنس مسائل کی وجہ سے پہلے تین ٹسٹ نہیں کھیل سکے اور چوتھے میں وہ فارم میں نہیں تھے۔ پانچ دن کے آرام اور نیٹ پر محنت کے بعد انہوں نے کل اچھی گیند بازی کی۔پہلی بار آسٹریلیا میں کھیل رہے بائیں ہاتھ کے اسپنر پٹیل نے بھی متاثر کیا۔ کپتان مہندر سنگھ دھونی نے ان پر بھروسہ کر کے آخری اوورز میں انہیں گیند سونپی۔
بعد میں دھونی نے ڈیتھ اوورز میں پٹیل کو پہلی پسند بنانے کے امکان پر بھی بات کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے لیے انہیں مسلسل اچھی گیند بازی کرنی ہوگی۔ کل کے میچ میں بھی سب کی نظریں بھونیشور اور پٹیل پر ہوگی۔ دونوں سے ایک بار پھر عمدہ کارکردگی کی امیدیں ہوں گی اور اگر وہ ایسا کر پاتے ہیں تو ان کے اور ٹیم کیلئے یہ اچھا ہوگا چونکہ آر اشون میلبورن میں فارم میں نہیں تھے۔دھونی کو گزشتہ میچ میں شانداراننگ کھیلنے والے روہت شرما سے ایک بار پھر بڑی اننگز کی توقع ہو گی۔ وکٹوں کے زوال کے درمیان شرما نے ضبط کھویا نہیں اور اچھی شروعات کو بڑی اننگ میں بدلا۔ وہ وکٹوں کے درمیان تیز دوڑ بھی رہے تھے اور اسٹرائک تبدیل کے خوشی رہے جو گزشتہ سال غیر ملکی سرزمین پر کھیلے گئے ون ڈے میچوں میں وہ نہیں کر پا رہے تھے۔ اگر ان کا فارم برقرار رہتا ہے تو ہندوستان کی سلامی جوڑی کا مسئلہ بھی حل کیا جائے گا۔دوسرے سرے پر اگرچہ شکھر دھون مسلسل خراب فارم میں ہیں۔ رہانے کو تیسرے اور وراٹ کوہلی کو چوتھے نمبر پر رن بنانے ہوں گے تاکہ مڈل آرڈر پر دباؤ نہ بنے۔
روندر جڈیجہ کی غیر موجودگی میں آخری اوورز میں تیزی سے رن بنانے کا دباؤ دھونی پر ہوگا۔ ابتدائی وکٹ جلدی گنوانے سے ان پر دباؤ بنے گا اور پانچ گیندبازوں کی حکمت عملی بھی کارگر ثابت نہیں ہوگی۔ گزشتہ چند سال میں انگلینڈ کے خلاف ہندوستان کا ون ڈے ریکارڈ اچھا رہا ہے۔ ہندوستان نے 2011 کے دورہ پر ایک بھی میچ نہیں جیتا تھا لیکن اس کے بعد 15 میں سے 12 میچ جیتے جن میں سے چار انگلینڈ میں کھیلے گئے۔
دوسری طرف الیسٹیر کک کی جگہ نئے کپتان ایان مورگن کے ساتھ کھیل رہی انگلینڈ ٹیم کے پاس نئی حکمت عملی اپنانے اور رن پر عمل کرنے کا وقت نہیں بچا ہے۔ نیٹ پریکٹس کے دوران انگلینڈ نے اپنے سابق اسٹاراینڈریو فلنٹاف کی خدمات لی جس سے ٹیم کا اعتماد بڑھا ہوگا۔ فلنٹاف یہاں بگ بیش لیگ کھیل رہے ہیں جبکہ کیون پیٹرسن بھی اس ٹورنامنٹ کیلئے آسٹریلیا میں ہیں لیکن ان سے مدد نہیں لی گئی ہے۔وہیں انگلینڈ کے بلے باز جو روٹ نے کہا ہے کہ کرکٹروں کے درمیان میدان پر مسلسل بحث دیکھنے میں اچھی نہیں لگتی لیکن انہیں یقین ہے کہ دوسرے کھیلوں کی طرح کرکٹر کبھی آپس میں ہاتھا پائی تک نہیں پہنچیں گے۔حالیہ ٹسٹ سیریز اور سہ رخی ون ڈے سیریز کے پہلے میچ میں ہندوستان اور آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کے درمیان لفظی جنگ نہیں ہوگی۔ روہت شرما اور ڈیوڈ وارنر پہلے ون ڈے میچ میں آپس میں الجھ گئے تھے۔ برمنگھم میں 2013 ایشز سیریز سے پہلے روٹ پر وارنر نے ایک بار میں حملہ کر دیا تھا۔ روٹ نے کہا کہ ایک دوسرے کے تئیں احترام بہت ضروری ہے۔انہوں نے ڈیلی ٹیلگراف سے کہا گزشتہ چھ ماہ میں بہت کچھ ہوا جو کھیل کے لئے اچھا نہیں ہے۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ نوبت ہا تھا پائی تک پہنچے گی۔ یہ آئس ہاکی نہیں ہے۔نیوزی لینڈ کے سابق کھلاڑی مارٹن کرو نے تشویش ظاہرکی تھی کہ اس طرح کے واقعات میدان پر کھلاڑیوں کے درمیان ہاتھا پائی تک نہ پہنچ جائیں۔ کرو نے اپنے کالم میں کھلاڑیوں کیلئے سرخ اور پیلے کارڈ کے بندوبست کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ جرمانے کی موجودہ نظام کارگر ثابت نہیں ہو رہی ہے۔روٹ نے بھی اس کی حمایت کرتے ہوئے کہا میدان پر کھلاڑیوں کے برتاؤ سے لوگ خوش نہیں ہے۔ اگر کارڈ نظام سے مسئلہ حل ہو جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔