نئی دہلی۔مسلسل دو میچوں میں شکست سے دلبرداشتہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم اب لندن کے کینگٹن اوول کے اس میدان پر سیریز برابر کرنے کے مقصد سے اترے گی جس میں اس نے اپنی پہلی اور آخری فتح آج سے ٹھیک 43 سال پہلے درج کی تھی ۔مہندر سنگھ دھونی کی قیادت والی ہندوستانی ٹیم نے لارڈس میں 28 سال بعد جیت درج کرکے پانچ میچوں کی موجودہ سیریز میں برتری بنائی تھی لیکن اس کے بعد اسے سائوتھمپٹن اور مانچسٹر میں کراری ہار کا سامنا کرنا پڑا اور ابھیسیریز میںپیچھے چل رہی ہے۔ ہندوستان کیلئے اب 15 اگست سے اوول میں شروع ہونے والا پانچواں اور آخری میچ کرو یا مرو جیسا بن گیا ہے۔اوول میں ہندوستانی ٹیم کی کارکردگی ملی جلی رہی ہے۔ اس میدان پر ہندوستانی ٹیم نے اب تک 11ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں جس میں اسے ایک میں کامیابی ملی اور تین میں شکست جبکہ باقی سات میچ ڈرا رہے۔ اجیت واڈیکر کی قیادت میں ہندوستان نے اگست 1971 میں اسی میدان پر تاریخی جیت درج کی تھی۔ ہندوستان نے وہ میچ چار وکٹوں سے جیت کر انگلینڈ کی سرزمین پر نہ صرف پہلا ٹیسٹ جیتا تھا بلکہ پہلی بار اپنے اس مخالف کو اس کی سرزمین پر سیریز میں بھی شکست دے دی تھی۔اس کے بعد ہندوستان نے اب تک اوول میں چھ ٹیسٹ میچ کھیلے لیکن اسے ان میں کامیابی نہیں ملی۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ ان میں سے پانچ میچ ڈرا کرانے میں کامیاب رہا لیکن اگست 2011 کے دورے میں دھونی کی قیادت والی ٹیم اننگز اور آٹھ رنز سے ہار گئی تھی۔ ہندوستان کا کوئی بھی کپتان ابھی تک اوول میں دوسری بار ٹیم کی قیادت نہیں کر پایا اور اس لیے دھونی جب 15 اگست کو ٹاس کرنے کیلئے اتریں گے تو وہ اوول میں دوسری بار کپتانی کرنے والے پہلے ہندوستانی کپتان بن جائیں گے۔ہندوستان نے اوول میں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ میں 1936 میں کھیلا تھا جس میں اسے نو وکٹ سے ہار گیا تھا۔ اس کے بعد اس نے 1946 اور 1952 میں انگلینڈ کی جیت کی امیدوں پر پانی پھیرا لیکن 1959 میں ہندوستانی ٹیم کو اننگز اور 27 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جو اوول میں اس کی اب تک کی سب سے بڑی شکست بھی ہے۔واڈیکر کی قیادت میں ہندوستان نے 1971 میں ویسٹ انڈیز کو اس کی سرزمین پر شکست دینے کے بعد انگلینڈ کو اس کی سرزمین پر شکست دی تھی۔ ان کی ٹیم نے 19 سے 24 اگست تک کھیلے گئے میچ میں ٹاس گنوانے کے باوجود چار وکٹ سے جیت درج کی تھی۔ سیریز کے اس تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 355 رن بنائے۔اس کے جواب میں ہندوستانی ٹیم 284 رن ہی بنا پائی۔ اس طرح سے انگلینڈ کو پہلی اننگز میں 71 رنز کی برتری ملی لیکن اس کے بلے بازوں نے دوسری اننگز میں بھگوت چندرشیکھر کے لیگ بریک گیند بازی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور اس کی پوری ٹیم 101 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ چندر شیکھر نے 38 رن دے کر چھ وکٹ لئے۔ ہندوستان کے سامنے 173 رن کا ہدف تھا جو اس نے 101 اوور میں چھ وکٹ کے نقصان پر حاصل کر دیا۔ہندوستانی ٹیم 1979 میں اوول میں 438 رنز کے ریکارڈ ہدف کو حاصل کرنے کی پوزیشن میں بھی پہنچ گئی تھی۔ سنیل گواسکر نے تب چوتھی اننگز میں 221 رنز کی تاریخی اننگز کھیلی اور چیتن چوہان کے ساتھ پہلے وکٹ کیلئے 213 رن کی ساجھیداری کرکے ہندوستان کو شاندار شروعات دلائی تھی۔ ہندوستانی ٹیم اگرچہ آخر میں آٹھ وکٹ پر 429 رنز تک ہی پہنچ پائی اور انگلینڈ میچ ڈرا کرانے میں کامیاب رہا۔ اسی میدان پر راہل دراوڑ نے 2002 میں 217 رن کی اننگ کھیلی جبکہ 2007 میں ہندوستان کے چھ بلے بازوں نے 50 سے زیادہ رن کی اننگ کھیلی۔ انیل کمبلے نے اپنے ٹیسٹ کریئر کی واحد سنچری 110 رنز اسی میدان پر لگائی تھی۔ ہندوستان نے 664 رنز بنا کر جیت کی امید جگا دی تھی۔ انگلینڈ کے سامنے 500 رن کا ہدف تھا لیکن کیون پیٹرسن کی 101 رنز کی اننگز سے وہ میچ بچانے میں کامیاب رہا۔
تین سال پہلے 2011 میں ہندوستان نے اوول میں آخری میچ کھیلا تھا۔ انگلینڈ نے ایان بیل کے 235 اور پیٹرسن کے 175 رن کی بدولت اپنی پہلی اننگز چھ وکٹ پر 591 رن بنا کر ختم کی۔ اس کے جواب میں ہندوستانی ٹیم دراوڑ کے ناٹ آئوٹ 146 رن کے باوجود 300 رنز ہی بنا پائی۔ فالوآن کرتے ہوئے وہ 283 رن پر سمٹ گئی اور اس طرح سے انگلینڈ چار میچوں کی سیریز میں 4-0 سے کلین سویپ کرنے میں کامیاب رہا تھا۔اوول میں اب تک کل 96 ٹیسٹ میچ کھیلے گئے ہیں اور ان تمام میں انگلینڈ شامل تھا۔ انگلینڈ نے اس میدان پر اب تک 39 میچوں میں جیت درج کی ہے جبکہ 20 میں اسے شکست ہوئی ہے۔ باقی 37 میچ ڈرا رہے ہیں۔