کینبرا۔آئرلینڈ ٹیم آج ورلڈ کپ کے مقابلے میں یہاں جنوبی افریقہ سے کھیلے گی تو اس کے سامنے اے بی ڈی ولیئرس کے بلے پر روک لگانے کی بڑا چیلنج ہوگا جو بااثر ٹیموں کیلئے بھی ٹیڑھی کھیر ثابت ہوا ہے۔طوفانی رفتار سے رنز اگل رہے ڈی ولیئرس کے بلے کو باندھ کر رکھنے کی ہر حکمت عملی ناکام ثابت ہوتی آئی ہے۔ وہ مخالف بولنگ پر نہ صرف دباؤ بناتے ہیں بلکہ اس کا حوصلہ بھی توڑ دیتے ہیں۔ اس کا تجربہ ویسٹ انڈیز کو گزشتہ میچ میں ہوا جب جنوبی افریقی کپتان نے پیٹ کی گڑبڑ کے باوجود 66 گیند میں 17 چوکوں اور آٹھ چھکوں کی مدد سے 162 رنز بنا ڈالے تھے۔
جنوبی افریقہ نے وہ میچ 257 رنز سے جیت لیا۔ڈی ولیئرس نے جنوری میں اسی ٹیم کے خلاف صرف 31 گیندوں میں ون ڈے کرکٹ کا سب سے تیز رفتار سنچری جمائی تھی جس کے بعد آسٹریلیا کے سابق کرکٹر ایڈم گلکرسٹ نے انہیں سب سے قیمتی کرکٹر کہا تھا۔ایک ہفتے پہلے ہندوستان کے ہاتھوں 130 رنز سے شکست جھیل چکی جنوبی افریقی ٹیم کو ڈی ولیئرس سے ایک بار اور ایسی ہی اننگز کی امید ہے۔دوسری طرف ویسٹ انڈیز کے سابق کوچ فل سمس کی رہنمائی میں کھیل رہی آئرلینڈ کی ٹیم نے پہلے دو میچ جیت کر سب کو چونکا دیا ہے۔ آئرلینڈ نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 305 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 25 گیندوں اور چار وکٹ باقی رہتے جیت درج کی تھی۔ پال اسٹرلنگ، ایڈ جاکس اور نیل او برائن نے اس میچ میں نصف سنچری بنائی تھی۔اگلے میچ میں اس نے متحدہ عرب امارات کو نو وکٹ سے شکست دی۔ اگر قسمت نے ساتھ دیا تو باقی چار میچوں میں سے ایک جیتنے پر بھی وہ کوارٹر فائنل میں پہنچ سکتا ہے۔گزشتہ ریکارڈ کی بنیاد پر جنوبی افریقہ کا پلڑا بھاری ہے۔ آئرلینڈ ابھی تک جنوبی افریقہ کے خلاف تینوں ون ڈے ہار چکا ہے۔ آخری بار ان کا سامنا 2011 ورلڈ کپ میں کولکاتا میں ہوا تھا جس میں جنوبی افریقہ 131 رنز سے فاتح رہا۔جنوبی افریقہ کیلئے واحد فکر تیز گیند باز ڈیل اسٹین کی خراب فارم ہوگی جنہوں نے پہلے تین میچ میں صرف تین وکٹ لیے ہیں۔ لیگ اسپنر عمران طاہر نے ابھی تک اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نو وکٹ حاصل کئے ہیں۔