لاہور۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں پابندی کا شکار پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر کو گھریلو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی ہے۔آئی سی سی نے محمد عامر پر سنہ 2010 میں پانچ برس کی پابندی لگائی تھی جو رواں برس دو ستمبر کو ختم ہونی ہے۔
اس پابندی کے تحت وہ کرکٹ کے حوالے سے کسی نوعیت کی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتے تھے۔عامر پر عائد پابندی میں نرمی کا فیصلہ دبئی میں جاری آئی سی سی کے اجلاس میں کیا گیا۔اجلاس کے بعد جمعرات کو آئی سی سی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ سر رونی فلینیگن نے آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی منظوری کے بعد اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے محمد عامر کو اجازت دے دی ہے کہ وہ فوری طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیرِ انتظام منعقد ہونے والے کرکٹ کے مقابلوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔محمد عامر پر پابندی میں نرمی کے بعد بھی ان کی فوری طور پر فرسٹ کلاس کرکٹ میں واپسی ممکن نہیں کیونکہ پاکستان میں موجودہ فرسٹ کلاس کرکٹ سیزن ختم ہو چکا ہے۔اب صرف مارچ میں گریڈ ٹو پیٹرنز ٹرافی کھیلی جانی ہے جسے فرسٹ کلاس کرکٹ کا درجہ حاصل نہیں لیکن اس بات کے امکانات روشن ہیں کہ کوئی نہ کوئی ڈپارٹمنٹ محمد عامر کو اپنی ٹیم سے کھیلنے کی پیشکش کر دے۔ اے سی ایس یو کے سربراہ مطمئن ہیں کہ عامر نے اسپاٹ فکسنگ کے معاملات میں غلطی تسلیم کرتے ہوئے اپنے کردار کے بارے میں یونٹ کو مکمل طور پر آگاہ کیا ہے اور وہ اس غلطی پر پشیمان ہیں۔آئی سی سی کا کہنا ہے کہ محمد عامر اینٹی کرپشن یونٹ کی تحقیقات میں معاون رہے ہیں اور انھوں نے اینٹی کرپشن کے تعلیمی پروگرام کے لیے پیغامات بھی ریکارڈ کروائے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے گذشتہ برس آئی سی سی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ عامر پر پابندی کی شرائط میں نرمی کرے کیونکہ انھوں نے میچ فکسنگ کے الزامات کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی بحالی کی مدت پوری کر لی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ اس کوشش میں تھا کہ پانچ سالہ پابندی ختم ہونے سے قبل ہی انھیں پاکستان کے اندر کھیلی جانے والی کرکٹ میں شرکت اور تربیت کی اجازت مل جائے تاکہ جب ان پر پابندی ختم ہو تو وہ فوری طور پر عالمی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے قابل ہوں۔خیال رہے کہ محمد عامر کو جب سنہ 2010 میں اسپاٹ فکسنگ کی پاداش میں سلمان بٹ اور محمد آصف کے ہمراہ پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا اس وقت بھی آئی سی سی کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل کے سربراہ نے اس وقت بھی یہ کہا تھا کہ اس قانون میں نظرِ ثانی کی ضرورت ہے۔پی سی بی کی کوششیں رنگ لائیںپاکستان کرکٹ بورڈ اس کوشش میں تھا کہ پانچ سالہ پابندی ختم ہونے سے قبل ہی انھیں پاکستان کے اندر کھیلی جانے والی کرکٹ میں شرکت اور تربیت کی اجازت مل جائے تاکہ جب ان پر پابندی ختم ہو تو وہ فوری طور پر عالمی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے قابل ہوں۔محمد عامر پر الزام تھا کہ انھوں نے سنہ 2010 میں محمد آصف اور سلمان بٹ کے ساتھ مل کر انگلینڈ کے خلاف سیریز میں جان بوجھ کر نو بال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ان الزامات کے بعد آئی سی سی محمد آصف اور سلمان بٹ پر دس دس سال کی جبکہ محمد عامر پر پانچ سال کی پابندی لگائی گئی تھی۔
نامہ نگار عبدالرشید شکور کے مطابق محمد عامر پر پابندی میں نرمی کے بعد بھی ان کی فوری طور پر فرسٹ کلاس کرکٹ میں واپسی ممکن نہیں کیونکہ پاکستان میں موجودہ فرسٹ کلاس کرکٹ سیزن ختم ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب صرف مارچ میں گریڈ ٹو پیٹرنز ٹرافی کھیلی جانی ہے جسے فرسٹ کلاس کرکٹ کا درجہ حاصل نہیں لیکن اس بات کے امکانات روشن ہیں کہ کوئی نہ کوئی ڈپارٹمنٹ محمد عامر کو اپنی ٹیم سے کھیلنے کی پیشکش کر دے۔محمد عامر پابندی سے قبل نیشنل بینک کی ٹیم میں شامل تھے لیکن اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کیسبب ان کا معاہدہ ختم کر دیا گیا تھا۔نامہ نگار کے مطابق نیشنل بینک محمد عامر کو پابندی ہٹنے کے بعد دوبارہ اپنی ٹیم میں شامل کرنا چاہے گا لیکن بینک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کا انحصار بینک کے لیگل ڈیپارٹمنٹ کی کلیئرنس پر ہوگا کہ کسی سزایافتہ کو دوبارہ ملازمت دی جا سکتی ہے یا نہیں۔