ڈھاکہ۔ورلڈ کپ فاتح کو ٹرافی پیش کرنے کا موقع نہیں دیے جانے کو اپنے آئینی حق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مصطفی کمال نے آج آئی سی سی کے صدر کے عہدے سے استعفی دے دیا۔کمال نے یہاں حضرت شاہ جلال بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کھچا کھچ بھری پریس کانفرنس میں کہامیں اپنا استعفی آئی سی سی کو بھیج رہا ہوں۔ مجھے آئی سی سی آئین کے دائرے میں کام کرنے نہیں دیا گیا۔ میں اس
سے الگ ہٹ کر کام نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہااس طرح کے لوگوں کو کرکٹ سے دور رہنا چاہئے۔ یہ لوگ کرکٹ کو گندا کر رہے ہیں۔ کرکٹ ختم ہو جائے گا۔ میں آئی سی سی سے درخواست کرتا ہوں کہ ان باتوں پر غور کرے اور لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ میں نے استعفی کیوں دیا۔کمال کو ورلڈ کپ چمپئن آسٹریلیا کو ٹرافی دینے کا موقع نہیں دیا گیا جس سے خفا ہو کر وہ فائنل ختم ہونے سے پہلے میلبورن کرکٹ گراؤنڈ سے چلے گئے تھے۔
آئی سی سی چیئرمین این شری نواسن نے آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک کو وہ ٹرافی سونپی تھی۔کمال نے کہامجھے ٹرافی دینے کا موقع نہیں دیا گیا۔ میں پوری رات سو نہیں سکا کیونکہ میں اپنے ملک کی نمائندگی کر رہا تھا۔ میرا حق چھینا گیا۔کمال نے ہندوستان کے خلاف کوارٹر فائنل میں بنگلہ دیش کی شکست کے بعد خراب امپائرنگ کو ملامت ٹھہرایا تھا۔ آئی سی سی کو ان الزامات کو مسترد کرنے کیلئے بیان جاری کرنا پڑا تھا۔بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر کمال کے بیان سے شری نواسن بھی خفا تھے۔ بی سی سی آئی کے سابق صدر نے عوامی طور پر کچھ نہیں کہا لیکن آئی سی سی بورڈ کے ارکان کے سامنے اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔آئی سی سی کے اندرونی آئین میں کئے گئے ترمیم کے تحت عالمی ٹورنامنٹوں میں ٹرافی دینے کا کام آئی سی سی صدر کا ہوتا ہے۔ اس ترمیم کو جنوری 2015 میں کونسل نے متفقہ طور پر منظوری دی تھی۔اس کے قانون 3۔ 3 بی کے مطابق کانفرنس ختم ہونے کی تاریخ سے صدر ہی کانفرنس اور خاص ملاقاتوں کا چیئرمین ہو گا اور آئی سی سی کے زیر میں ہونے والی عالمی مقابلوں اور کرکٹ ٹورنامنٹوں میں ٹرافی فراہم کرے گا۔ صدر ایگزیکٹو بورڈ یا کسی کمیٹی یا ذیلی کمیٹی کا سربراہ نہیں ہو گا۔آئی سی سی کا صدر رسمی سربراہ ہو گیا ہے اور سارے ایگزیکٹو اتھارٹی چیئرمین کے پاس ہے۔ ورلڈ کپ 1996 تک اگرچہ ٹرافی مختلف لوگوں نے فراہم کی ہے اور آئی سی سی کے صدر کی طرف سے ہی دیا جانا ضروری نہیں رہا ہے۔کمال نے کوارٹر فائنل میں ہندوستان کے ہاتھوں بنگلہ دیش کی شکست میں امپائرنگ پر انگلیاںٹھائی تھی۔ اس میچ میں ہندوستان کے روہت شرما کو روبیل حسین کی گیند پر ناٹ آؤٹ قرار دیا گیا تھا اور اس فیصلے کو لے کر کافی تنازعہ ہوا تھا۔کمال نے کہا کہ انہوں نے کسی ملک کے خلاف نہیں بولا ہے لیکن انہیں سچ بولنے کی وجہ سے ورلڈ کپ ٹرافی فراہم کرنے کے موقع سے محروم کیا گیا۔انہوں نے امپائرنگ پر انگلیاںاٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ آئی سی سی کو مسئلے کی جانچ کرنا چاہئے۔ انہوں نے سوال کیا تھا کہ کچھ فیصلے جان بوجھ کر دیئے گئے تھے یا نہیں۔ایک دن بعد آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیو رچرڈسن نے کمال کے بیان کو بدقسمتی بتایا تھا۔وطن واپسی کے بعد کمال نے ڈرامائی انداز میں پریس کانفرنس بلائی۔ انہوں نے موجودہ صحافیوں سے پوچھا کہ کیا انہیں استعفی دے دینا چاہئے۔ایک صحافی نے کہاہاں، آپ کواستعفی دے دینا چاہئے۔ اس پر کمال نے کہاٹھیک ہے، میں وہی کرنے جا رہا ہوں۔