لندن۔عظیم کرکٹر کرٹلی امبروز کا خیال ہے کہ آئی پی ایل میں کھیلنے والے ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کی ٹیسٹ ٹیم میں واپسی نہیں ہونی چاہئے۔اپنی سوانح عمری ’ٹائم ٹو ٹاک‘ کی تشہیر کیلئے لاڈرس پر انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلے ٹیسٹ کے دوران موجود ایمبروز نے کہامجھے لگتا ہے کہ انہیں ایسانہیں کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ میں آئی پی ایل کھیلنے والے کھلاڑیوںکی توہین نہیں کرنا چاہتا لیکن آپ آئی پی ایل کھیل کر اطمینان سے ٹیم میں اپنی جگہ نہیں پا سکتے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ تشویش کا
موضوع ہے۔
ایمبروز کو ایک سال پہلے اس وقت کے کوچ اوٹس گبسن نے بولنگ کوچ بنایا تھا اور مارچ میں کوچ بنے فل سمنس نے انہیں برقرار رکھا ہے۔ کیریبین ٹیم آسٹریلیا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلے گی۔سمنس نے کل کہا تھا کہ وہ ڈیون براوو، کرس گیل، کیرون پولارڈ، سنیل نارائن، آندرے رسل اور لیڈل سمنس کو باہر کرنے کو ابھی تیار نہیں ہیں۔ یہ تمام کھلاڑی آئی پی ایل میں کھیلتے ہیں۔گیل نے کمر کے درد کی وجہ انگلینڈ کے خلاف سیریز سے خود کو باہر رکھا تھا جبکہ براوو اور سمنس ٹیسٹ کرکٹ کو الوداع کہہ چکے ہیں۔ پولارڈ نے فرسٹ کلاس کرکٹ سے غیر معینہ مدت کیلئے ریٹائرمنٹ لے رکھا ہے جبکہ رسل کا کہنا ہے کہ وہ ٹیسٹ کھیلنے کے لئے جسمانی طور پر فٹ نہیں ہے۔ نارائن کا بولنگ ایکشن مشکوک ہے۔ایمبروز نے کہا ہمیں اپنی بہترین ٹیم بھیجنا چاہئے۔ بدقسمتی سے ہمارے کچھ سب سے اوپر کھلاڑی اب آئی پی ایل کھیل رہے ہیں۔ انہیں طے کرنا ہوگا کہ وہ آئی پی ایل کھیلنا چاہتے ہیں یا ملک کیلئے۔گزشتہ ماہ ویسٹ انڈیز نے گیل جیسے اہم کھلاڑیوں کی غیر موجودگی کے باوجود انگلینڈ کے خلاف تین میچوں کی ٹسٹ سیریز 1-1 سے ڈرا کرائی تھی۔ بارباڈوس میں ویسٹ انڈیز نے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میں تین ہی دنوںمیں مہمان انگلینڈ کو پانچ وکٹ سے شکست کر دیا تھا۔
ایمبروز نے یہاں کہاپہلی بات تو ہمیں اپنی مضبوط ٹیم اتارنے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہمارے ٹاپ کھلاڑی تو آئی پی ایل میں کھیل رہے ہیں۔ آپ کسی کو روک نہیں سکتے اور روکنا بھی نہیں چاہیے۔سال 1988 سے 2000 تک اپنے کیریئر میں 98 ٹیسٹ میں 20 ۔ 99 کے اوسط سے 405 وکٹ لے چکے ایمبروز نے کہامیری فکر صرف یہی ہے کہ بہت سارے کھلاڑی ہیں جو ویسٹ انڈیز میں ہی ہیں اور ہم ان پر کام کر رہے ہیں۔سابق کیریبین کھلاڑی نے کہاٹیم میں نئے کھلاڑی جیسے کہ 23 سالہ آل راؤنڈر جیسن ہولڈر کمال کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ میں اب ان نوجوانوں پر ہی کام کرنا چاہتا ہوں جو ملک میں رہ کر اپنی ٹیم کیلئے کھیلیں۔ کچھ سالوں میں یہ کھلاڑی ہی ٹیم کی طاقت بن کر ابھریں گے۔