لکھنو۔(نامہ نگار)موہن لال گنج کے بل سنگھ کھیڑا میں ہوئی اجتماعی آبروریزی اور قتل کے خلاف اترپردیش خواتین کانگریس نے اتوار کو جی پی او پر مظاہرہ کرکے گورنر کو عرضداشت سونپی۔ مظاہرے کی قیادت اکھل بھارتیہ مہیلا کانگریس کی صدر شوبھا اوجھا ،مرکزی ترجمان و کینٹ کی رکن اسمبلی ڈاکٹر ریتا بہو گنا جوشی اور ریاستی مہیلا کانگریس انچارج انوسیا شرما نے کی۔ دھرنے کو خطاب کرتے ہوئے مہیلا کانگریس صدر شوبھا اوجھا نے کہا کہ ریاست میں قتل ، ڈکیتی ، آبروریزی، اجتماعی آبروریزی کے بعد قتل جیسے دردناک واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ مجرم بے خوف ہوکر واردات انجام دے رہے ہیں اور کھلے عام گھوم رہے ہیں اور انتظامیہ مجبور ہوکر خاموشی سے تماشہ دیکھ رہا ہے۔ پارٹی کی مرکزی ترجمان وکینٹ کی رکن اسمبلی ڈاکٹر ریتا بہو گنا جوشی نے موہن لال گنج علاقے میں ہوئی اجتماعی آبروریزی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آبروریزی کے بعد خاتون کا دردناک طریقے سے قتل کردیاگیا۔
اس حادثے میں ریاست میں خواتین کے ساتھ ہورہے مظالم اور استحصال کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جس دن واردات ہوئی اس دن امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن اسی علاقے میں موجود تھے جس کے
سبب علاقے میں زبردست پولیس فورس تعینات تھے۔ اس حادثے سے نہ صرف راجدھانی بلکہ پوری ریاست کے اضلاع میں خوف اور دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا۔ مظاہرے کو دیگر خواتین لیڈران نے بھی خطاب کرتے ہوئے موہن لال گنج کی دردناک وادات کے قصورواروں کو موت کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرے کے بعد ایک ۱۵رکنی نمائندہ وفد نے گورنر ہاؤس پہنچ کر گورنر کو عرضداشت سونپی۔ عرضداشت میں گذشتہ ماہ بریلی ، علی گڑھ، بہرائچ،بدایوں،ہاتھرس،آگرہ، امبیڈکرنگر وغیرہ اضلاع میں معصوم بچیوں کے ساتھ آبروریزی کے بعد قتل کی واردات کا بھی ذکر کیا گیا جس میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
اسی کے ساتھ موہن لال گنج کی واردات میں شامل مجرمین کی جلد گرفتاری کرکے قصورواروں کو موت کی سزا ،متوفیہ کے نابالغ بچوں کی ذمہ داری لینے کے ساتھ ہی ریاست میں بڑھ رہی ایسی وارداتوں پر روک لگانے کیلئے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ نمائندہ وفد نے خواتین کانگریس کی صدر شوبھا اوجھا ، ڈاکٹر ریتا بہو گنا جوشی، سمن اپادھیائے،سنتوش شریواستو، نوتن باجپئی، سدھا سنگھ، سنیتا، سشیلا شرماسمیت دیگر خواتین شامل تھیں۔