ہم میں سے بہت سے لوگ پیٹ میں گیس بننے کی پریشانی سے دوچار ہوتے ہیں ۔ ان میں سے بہت سے لوگ اس پریشانی کو سنجیدگی سے نہیں لیتے ۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آگے چل کر ایسے لوگ کینسر ، انیمیا جیسے مرض کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ آج کا لائف اسٹائل اور تنائو بھرا ماحول کئی بیماریوں کے ساتھ ساتھ ایسڈٹی کا بھی سبب ہے ۔
وقت پر کھانا نہ کھانا ، ورزش نہ کرنا ، فاسٹ فوڈ کا استعمال اور دوائوں کا مسلسل استعمال کرتے رہنے سے پیٹ میں ایسڈٹی کی پریشانی پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ پریشانی سب سے پہلے پیٹ میں شروع ہوتی ہے ۔ اس لئے یہ پیٹ سے متعلق بیماریوں میں اضافہ ہے۔ ایسڈٹی بننے سے السر ، انفیکشن ، جلن ، بدہضمی ، جگر میں سوجن ، درد ، کمزور ہاضمہ یا انیمیا کی شکایت بھی ہو سکتی ہے ۔ اگر پیٹ میں السر کا کوئی زخم گانٹھ میں تبدیل ہو جائے تو یہ کینسر بھی بن سکتا ہے ۔ جن لوگوں کو س
ونے کے وقت ایسڈ بننے کی شکایت رہتی ہے تو اس سے ان کی سانس کی نالی میں سوزش آ جاتی ہے ۔ کیونکہ یہ ایسڈ ان کی سانس کی نالی میں پہنچ جاتا ہے ۔ اس سے سانس کی نالی اور پھیپھڑوں پر اثر پڑتا ہے ۔ اس سے سینے میں درد جلن جیسی پریشانی ہوتی ہے ۔
مسلسل ایسڈٹی رہنے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے ۔ کیونکہ اس کے سبب گیس بنتی ہے جو دل پر اثر ڈالتی ہے ۔ایسڈٹی سے بچنے کے لئے کھانا وقت پر کھانا چاہئے ۔ زیادہ دیر تک بھوکا نہ رہیں اور جنک فوڈ یا نمکین چیزوں سے بھی گریز کریں ۔ ناشتہ بھی وقت پر لیں ۔ سونے سے پہلے چائے کافی ، مسالے دار چیزوں سے گریز کریں کیونکہ ایسڈ بنانے میں ایسی چیزیں کافی مددگار ہوتی ہیں ۔