لاہور۔ایک زمانہ تھا جب انگلش کاؤنٹی کرکٹ کی تمام تر خوبصورتی غیربرطانوی کرکٹرز کے دم سے تھی۔آج بھی غیربرطانوی کرکٹرز کاؤنٹی میں نظر آتے ہیں لیکن یہ تعداد کم ہے اور ان کرکٹرز سے کاؤنٹی ٹیمیں معاہدے بھی مختصر مدت کے کررہی ہیں۔لیسٹرشائر کاؤنٹی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم خان کے خیال میں کم کرکٹ کھیل کر زیادہ پیسہ کمانے کی سوچ نے صورتحال بدل کر رکھ دی ہے۔وسیم خان برطانیہ میں پیدا ہونے والے پہلے پاکستانی ہیں جنھوں نے کاؤنٹی کرکٹ کھیلی۔ وارک شائر، سسیکس اور ڈربی شائر کی طرف سے کھیلنے کے بعد انھوں نے ایک کرکٹ فاؤنڈیشن کی داغ بیل ڈالی۔ سنہ 2012 میں انھیں ایم بی ای سے نوازا گیا۔وسیم خان ان دنوں لیسٹر شائر کاؤنٹی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں۔وسیم خان نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ آج کل کے کرکٹرز کی اولین ترجیح ٹی 20 کرکٹ ہے جس میں بہت پیسہ ہے اور چونکہ کرکٹرز کے کریئر بھی مختصر ہوتے جارہے ہیں لہذا وہ پیسہ کمانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور ان کرکٹرز کے ایجنٹس بھی انھیں بگ بیش اور دوسری لیگ کھیلنے کا مشورہ دیتے ہیں۔وسیم خان نے کہا کہ آج کل کاؤنٹی ٹیموں کے لیے کرکٹرز سے طویل مدتی معاہدے کرنا آسان نہیں رہا ہے کیونکہ وہ جن کرکٹرز کو حاصل کرنا چاہتی ہیں یا تو وہ دستیاب نہیں ہوتے یا پھر وہ دوسری جگہوں پر کھیلنے کی وجہ سے کاؤنٹی سے مختصر مدت کے معاہدے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ لیسٹرشائر نے پاکستانی بیٹسمین عمراکمل سے معاہدہ کیا ہے لیکن وہ صرف چار میچوں کا ہے۔وسیم خان نے کہا کہ کرس گیل کی مثال سب کے سامنے ہے کہ وہ ویسٹ انڈیز کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ وہ آئی پی ایل اور دوسری لیگ کے مقبول ترین کھلاڑی ہیں اور بے پناہ پیسہ کمارہے ہیں۔ ویسٹ انڈیز سے کھیلنے کی صورت میں وہ اتنے زیادہ پیسوں کا نہ مطالبہ کرسکتے ہیں نہ ہی ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ انھیں اتنی بڑی رقم دے سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح براوو اور پولارڈ ویسٹ انڈیز سے کھیلنے کے بجائے آئی پی ایل کو فوقیت دیتے ہیں۔وسیم خان نے کہا کہ روایت پسند انگلش کرکٹ نے ٹ
ی ٹوئنٹی کو قبول کرلیا ہے اور یہ فارمیٹ انگلینڈ میں اب بہت مقبول ہوچکا ہے۔وسیم خان نے کہا کہ کرکٹرز کے معاوضوں میں عدم توازن دور کرنے کے لیے آئی سی سی کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا اوراسے تمام کرکٹ بورڈز کودی جانے والی آمدنی کی مساوی تقسیم کا فارمولا وضع کرنا ہوگا تاکہ چھوٹی ٹیموں کے مالی مسائل دور ہوسکیں۔
وسیم خان نے کہا کہ انگلینڈ میں پاکستانی ٹیم کو ایک اہم ٹیم کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے اس کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچایا اس کے باوجود انگلینڈ میں شائقین پاکستانی کرکٹرز کے زبردست مداح ہیں اور سب سے بڑھ کر وہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی دیکھنا چاہتے ہیں۔