لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔چیف سکریٹری جاوید عثمانی نے ہدایت دی ہے کہ زراعت کے فروغ کیلئے پالیسیاں تیار کی جائیں۔انہوں نے کہا ہے کہ آلو کی زیادہ پیداوار پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ کسانوں کو زیادہ فائدہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش کو آلو کی پیداوار سے لیکر پروسیسنگ تک ہر شعبہ میں اعلیٰ مقام دلانا ہے جس کیلئے اسی سطح کی پالیسیاں بھی وضع کرنا ضروری ہے۔ انہوںنے کہا کہ ۴۸ء۵ لاکھ ہیکٹئر سے آلو کے رقبہ سے بڑھاکر ۷۵ء۶ لاکھ ہیکٹئر اور پیداوار کو ۱۳۳ لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھاکر ۱۸۰ لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آلو کی ذخیرہ اندوزی کیلئے کولڈ اسٹوریج کو بہتر طور سے چلاتے ہوئے دیگر انتظامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ویئر ہاؤسنگ ریسیٹ سسٹم نافذ کرتے ہوئے ذخیرہ کئے گئے آلوکی رسید پر کسانوں کو قرض مہیا کرایاجائے گا۔ چیف سکریٹری جاوید عثمانی نے کہا کہ نجی کولڈ اسٹوریج میں کسانوں کے آلو کو ذخیرہ کئے جانے کے سلسلہ میں یہاں کے اصول و ضوابط کو بہتر بنایاجانا ہے تاکہ کسانوں کو پریشانی نہ ہو۔
مسٹر عثمانی آج شاستری بھون میں واقع اپنے آڈیٹوریم میں مجوزہ آلو پالیسی ۲۰۱۴ کے سلسلہ میں ہدایات دے رہے تھے۔ انہوںنے کہا کہ پوٹیٹو گریڈر ، گرینڈنگ پیکنگ شیڈ اور منڈیوں میں قلیل مدت کیلئے آلو کو ذخیرہ کئے جانے کیلئے منڈی پریشد کے ذریعہ کولڈ اسٹوریج کی تعمیر کرائی جائے گی۔ چیف سکریٹری نے کہا کہ بین الاقوامی ایکسپو؍میلوں میں ایپیڈا اور منڈی بورڈ کے ذریعہ آلو کے برانڈ کی تشہیر کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ جدید تکنیک کے ذریعہ ایسے علاقوں میں جہاں زیادہ آلو کی پیداوار ہو رہی ہو وہاں سینٹرآف ایکسی لینسی فار پوٹیٹو کا قیام کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلہ میں عوامی بیداری کیلئے دیہی سطح پر تربیتی پروگرام بھی منعقد کئے جائیں گے۔