لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ مرکزی حکومت کے روڈ تحفظاتی بل کے خلاف آل انڈیا روڈ ٹرانسپورٹ ورکرس فیڈریشن کی ہڑتال کے سبب راجدھانی میں نقل و حمل کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ اسکولی وین ، آٹو ٹیمپو اور روڈویزبسوں کے دن بھر بند رہنے سے آمد و رفت میں لوگوں کو بیحد دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ چارباغ ریلوے اسٹیشن اور تمام بس اسٹیشنوں پر مسافروں کا ہجوم نظر آیا۔ راجدھانی میں ہڑتال کی قیادت کر رہے ٹریڈ یونینوں نے صاف لفظوں میں انتباہ دیاہے کہ اگر مرکزی حکومت نے یہ بل واپس نہیں لیا تو اس کے خلاف تحریک چلائی جائے گی۔ آل انڈیا روڈ ٹرانسپورٹ ورکرس فیڈریشن کے ذریعہ پہلے سے اعلان شدہ ہڑتال کا اثر صبح سے ہی نظر آنے لگا تھا۔ جب اسکولی وین کے ڈرائیوروںنے بچوں کے سرپرستوں کو موبائل میسیج بھیج کر بچوں کو اسکول لے جانے میںمعذوری ظاہرکی تھی۔اس کے بعد سڑکوں سے آٹو اور ٹیمپو ندارد ہو گئے۔ ہڑتال کا اثر دیر شام تک نظر آیا۔ فیڈریشن نے ہڑتال کو مکمل طور پر کامیاب بتایا ہے۔ چارباغ بس اسٹیشن ، قیصر باغ بس اسٹیشن اور سٹی ٹرانسپورٹ بھی ہڑتال سے متاثر رہا۔ حالانکہ چارباغ میں بسوں کی آمد و رفت میں زیادہ اثر نظر نہیں آیا لیکن قیصرباغ میں دوپہر تک بسوں کی آمد و رفت پوری طرح بند رہی۔ قیصر باغ بس اسٹیشن کے اے آر ایم کے مطابق دوپہر کے بعد بسوں کی آمد ورفت کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ ایک روزہ ہڑتال کے دوران ہڑتالی ڈرائیور عوام کو اس بات سے مطلع کرتے رہے کہ وہ ہڑتال کیوں کر رہے ہیں۔ یو پی ٹرانسپورٹ محکمہ بھی اس بل کے خلاف احتجاج میں پہلے ہی مرکز کوایک مکتوب روانہ کر چکا ہے ۔ اب ہڑتال سے لوگوں کو دشواریاں نہ ہونے دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ صبح افسران کا کہنا تھا کہ یونینوں سے گفتگو کی جا رہی ہے۔ امید ہے کہ دوپہر بعد تک ہڑتال ختم ہو جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا اور ہڑتال کا اثر دیر شام تک دیکھنے کو ملا۔
رکشے والوں نے وصولا دوگنا کرایہ
آٹو ، ٹیمپو اور بسوں کی ہڑتال کے سبب رکشے والوں کی چاندی رہی۔ عام دنوں کے مقابلے آج مسافروں سے دو گنا کرایہ وصولا گیا۔ ڈالی گنج سے حضرت گنج کیلئے پچاس سے ساٹھ روپئے تک وصول کئے گئے۔اس کے علاوہ ڈالی گنج سے نشاط گنج کیلئے بھی لوگوں کو اتنا ہی کرایہ خرچ کرنا پڑا۔ ہڑتال سے پریشان لوگوں نے یونینوں کے اس اقدام کو من مانی قرار دیا اور ناراضگی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ راجدھانی میں تقریباً پانچ ہزار آٹو اور ٹیمپو چلتے ہیں ان میں روزانہ ہر روٹ پر ہزاروں مسافر سفر کرتے ہیں۔ ان مسافروں کو آج اپنے سرکاری اور نجی اداروں تک پہنچنے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔