لکھنؤ، 15 دسمبر (یو این آئی )آل انڈیا یونانی طبی کانگریس(یوپی) کا پہلا طبی کنونشن یہاں منعقد ہوا جس میں تمام یونانی ڈاکٹروں سے اپنے فرضِ منصبی کو بہ حسن و خوبی انجام دینے اور آپس میں اتحاد و اتفاق کے ساتھ طب یونانی کی ترویج و ترقی کے لیے کوشاں رہنے کی اپیل کی گئی۔
اجلاس میں ڈاکٹر ٹی یو صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ طب یونانی کے فروغ کے لیے حکومت کی توجہ مرکوز کرانا انتہائی ضروری ہے اور سرکاری یونانی میڈیکل کالجوں کو ا پ گریڈ کیا جانا بھی لازمی ہے۔ اسی طرح قومی دیہی صحت مشن (این آر
ایچ ایم) کے تحت تعینات کیے جانے والے ڈاکٹروں میں یونانی پیتھی کو معقول نمائندگی ملنی چاہئے۔ ڈاکٹر معید احمد نے یونانی ڈاکٹروں سے کہا کہ وہ بھی ایمانداری سے مریض کے مفاد میں کام کریں تاکہ ان کا اعتماد حاصل کیا جاسکے۔ ڈاکٹر ارشاد نے کہا کہ ہم بی یو ایم ایس سندیافتہ طبیب ہیں لہٰذا ہمیں حکومت کی جانب سے وہ تمام مراعات ملنی چاہئیں جو دوسری پیتھیوں کو حاصل ہیں۔ اردو اکیڈمی، اترپردیش کے سابق سکریٹری ڈاکٹر شمیم بنارسی نے کہا کہ ریاست میں جتنے بھی بی یو ایم ایس ڈاکٹر ہیں ان میں سے صرف دو فیصد کو ہی سرکاری ملازمت مل سکی ہے اور 98 فیصد پرائیویٹ پریکٹس کے ذریعہ عوام کی خدمت میں مصروف ہیں، ایسی صورت میں حکومت کو انہیں بھرپور تحفظ فراہم کرنا چاہئے۔
ڈاکٹر آفتاب احمد ہاشمی نے کہا کہ ریاست میں کْل 253 یونانی ہسپتال ہیں اور 2005 کے بعد ایک بھی یونانی طبیب کا تقرر نہیں ہوا ہے جبکہ محکمہ یونانی علاحدہ ہوگیا ہے، اس کے باوجود بھی تمام اختیارات آیوروید ڈائرکٹوریٹ کو ہی حاصل ہیں۔