لکھنؤ 19 مارچ (یو این آئی) بے موسم کی بارش کی وجہ سے آم کی فصل برباد ہونے کے خدشے کے پیش نظر عام کی قیمتیں اس سال اسے خاص بنا سکتی ہیں۔پورے علاقے میں ہفتے کے روز سے مسلسل چار دن تک ہونے والی بے موسم بارش سے باغبانوں کی پیشاني پر پریشانی صاف نظر آنے لگی ہے ۔ بارش سے آم کے بور میں نمی آ گئی اور پورے علاقے میں بور گرنے لگا۔یہی نہیں بارش کے بعد آنے والی نمی کی وجہ سے اب باغبانوں کو ڈر ستا رہا ہے کہ فصل پر پھپھوندي کی بیماری بڑھنے کے ساتھ ھاپر و بھنوگا کیڑوں کاقہر بڑھ جائے گا جو کہ آم کی فصل کو خراب کر دے گا۔اپنے لذیذ آموں کے لئے ملک و دنیا میں مشہور اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کی ملیح آباد ، کاکوري پھول پٹي کے قریب 80 فیصد حصے میں آم کے باغات ہیں۔ اس علاقے میں آم کی باغبانی کرنے والے بے موسم بکی بارش سے ہونے والے نقصان کے حوالے سے پریشان ہیں۔
دریں اثنا آل انڈیا مینگو گروورس ایسوسی ایشن کے صدر انصرام علی نے
آج یہاں یو این آئی کو بتایا کہ آم کی فصل کے لئے اس وقت گرمی کی ضرورت ہے اور بارش سے بڑا بور گر گیا ہے ۔مسٹر علی نے بتایا کہ اس برسات سے 20 سے 25 فیصد تک فصل کو نقصان ہونے کا خدشہ ہے ۔ بور میں مسلسل نمی رہنے کی وجہ سے پھپھوند و دیگر بیماری لگنے کا خدشہ بھی بڑھ گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ رہی سہی فصل کی حفاظت کے لئے باغبانوں کو فوری طور پرجراثیم کش دواؤں کا چھڑکاؤ کرنا ہوگا جس سے عام کی پیداوار ی لاگت بڑھنا طے ہے ۔مینگو گروورس ایسوسی ایشن کے صدر مسٹر علی نے حکومت سے گزارش کی آم کے کسانوں کو فصل کی حفاظت کے لئے استعمال میں آنے والی دوائیں اگر جلد سے جلد فراہم کر دی جائیں تو باغبانوں کے آنسو کچھ حد تک دھل جائیں گے ۔