لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ پوری ریاست کے مختلف اضلاع سے آئی ہزاروں کی تعداد میں آنگن باڑی کارکنان نے اندرا بھون کا گھیراؤ کر کے جم کر نعرے بازی کی اور وزیر اعلیٰ کو مخاطب عرضداشت ایس ڈی ایم کو سونپی ۔ خواتین آنگن باڑی ملازمین یونین کے صدر گریش کمار پانڈے نے کہا کہ آنگن باڑی کارکنان کی حالت خستہ ہے وہ گزشتہ کئی برسوں سے جدوجہد کر رہی ہیں لیکن ان کے مسائل کا حل نکالنے کیلئے حکومت نے کوئی مناسب قدم نہیں اٹھایا جس کے سبب کارکنان حکومت کی پالیسیوں سے ناراض ہیں۔ انہوںنے دھرنے کو مخاطب کرتے ہوئے ریاستی حکومت کے وزیر اطفال
ترقیات خدمات و تغزیہ کے ساتھ ہوئے جلسہ میں کئے گئے فیصلوں ایمانداری سے نبھانے اور جب تک ریاستی ملازمین ہونے کا اعلان نہ کیا جائے تب تک آنگن باڑی ملازمین کو دس ہزار روپئے اور معاونین کو ۵۰۰۰ ہزار روپئے فی ماہ دینے اور دیگر ریاستوںکی طرح پنش دینے ،سمجھوتہ کے مطابق میڈیکل لیو اور ہر برس مئی ماہ میں ایک ماہ کی اضافی تنخواہ دینے ، انتخاب کی عمر کا پیمانہ طے کرنا، پرائمری اسکولوں کی نوکریوں میں ضم میں رعایت اور کوٹہ مقرر کرنے ، ہر برس گریڈ میں اضافہ کرنا ، تنخواہ و بھتہ جوڑ کر ادائیگی کرنے، اہم کارکنان کے گریڈ پے بڑھانا اور اطفال بہبود منصوبہ افسر کے گریڈ میں اضافہ کرنا ، حادثہ یا موت کے تین ماہ کے اندر بیمہ رقم اور آنگن باڑی کارکنان کے بچوں کو زچگی بیمہ کے تحت ہر برس وظیفہ دیا جانا، آنگن باڑی مرکز پر میز کرسی و خط و کتابت کا رجسٹر رکھنے کیلئے الماری کا بندوبست کرنے ، پوشا ہار کی ڈھلائی کی رقم بڑھانے یا ان کے مراکز پر پوشاہار مہیرا کرانے ، کئی ماہ کا مکان کا کرایہ، دھلائی رقم کی ادائیگی کرانے اور متوفی کے ورثاء کو اہلیت کے مطابق خدمات میں لئے جانے و این جی او کی جانب سے پوشا ہار بند کرکے انہیں سونپنے کا مطالبہ کیا اور وزیر اعلیٰ کو مخاطب عرضداشت پر ایس ڈی ایم کے ذریعہ سے بھیجا۔اس دوران تنظیم کے کارکنان صدر بولیش سینی سمیت سبھی عہدیداران موجود تھے۔