لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ اٹونجہ علاقہ میں کھانا پکاتے وقت ایک لڑکی آگ کی زد میں آگئی۔ کنبہ والوں نے اسے سول اسپتال میں بھرتی کرا دیا جہاں اس کی موت ہو گئی۔ دوسری طرف چوک کے بھیم نگر میں ایک شادی شدہ خاتون ہولی کے دن کھانا پکا رہی تھی۔ اس کی ساڑی میں آگ لگ جانے سے خاتون کو اسپتال لے جایا گیا جہاں علاج کے دوران اتوارکو اس کی موت ہو گئی۔ اس کے علاوہ چنہٹ تھانہ حلقہ میں ایک بجلی کی دکان میں آگ لگ گئی۔ آگ بجھانے کی کوشش میں دکان کا مالک جھلس گیا۔ مقامی لوگوں کی مدد سے اسے سول اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں اس نے دم توڑ دیا۔ اٹونجہ کے مہونہ گاؤں کے رہنے والے صفائی ملازم دلیپ کمار کی ۱۴ سالہ لڑکی موہنی گھر پر کھانا پکا رہی تھی۔ اسی دوران اس کے کپڑوں میں آگ لگ گئی۔ آگ نے موہنی کو اپنی گرفت میں لے لیا۔ اس کے شور مچانے پر کنبہ والے دوڑ پڑے اور کسی طرح آگ کو بجھانے کی کوشش کی۔ آناً فاناً میں اسے سول اسپتال لے جایا گیا جہاں اتوار کو اس کی موت واقع ہو گئی۔ چوک کے بھیم نگر یحییٰ گنج کے رہنے والے پتو کی ۳۲ سالہ زوجہ انیتا ہولی کے دن کھانا پکا رہی تھی۔ چولہے کے
اوپر لنٹر پر رکھی کپی نیچے گر گئی۔ کپی میں مٹی کا تیل بھرا ہوا تھا جو انیتا پر گرا اور اس کے کپڑوں میں آگ لگ گئی۔ انیتا نے شور مچایا۔ قرب و جوار کے لوگ پہنچ گئے اور پتو نے پڑوسیوں کی مدد سے آگ کو بجھایا اور اسے سول اسپتال لے گیا جہاں علاج کے دوران اس کی موت واقع ہو گئی۔ دوسری طرف لوگوں کا کہنا ہے کہ انیتا کی ہولی کے دن پتو سے کسی بات پر کہا سنی ہو گئی تھی۔ جس کے نتیجہ میں اس نے اپنے کو آگ لگا لی لیکن ابھی تک انیتا کے گھر والوں نے کسی پر کوئی الزام نہیں لگایا ہے۔
چنہٹ کے کمتا سنسٹی کے رہنے والے علی احمد کا ۲۵ سالہ قدیر گھر سے کچھ دور بجلی کی دکان کئے ہوئے تھا۔ دو دن قبل قدیر کی دکان میں آگ لگ گئی تھی۔ آگ بجھانے کی کوشش میں قدیر جھلس گیا تھا۔ پڑوسی دکانداروں نے اسے سول اسپتال میں بھرتی کرا دیا جہاں اتوار کواس کی موت واقع ہو گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ ہونے کے سبب لگی تھی۔