رواں ہفتے ہی جنوبی اٹلی میں بلیو سکائی ایم نامی بحری جہاز سے تقریباً ایک ہزار تارکینِ وطن کو برآمد کیا گیا تھا
اٹلی میں ساحلی محافظوں کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے جنوب مشرقی ساحل کی جانب بڑھنے والے بحری جہاز پر سوار کم از کم 400 تارکینِ وطن کو بچانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
عزالدین نامی یہ بحری جہاز اس وقت اٹلی کے ساحل سے 65 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے اور اس پر عملے کا
کوئی رکن اس پر موجود نہیں۔
اس جہاز پر افریقی ملک سیرالیؤن کا پرچم لہرا رہا ہے اور یہ طوفانی لہروں پر ڈولتا ہوا پگلیا کی بندرگاہ کی جانب بڑھ رہا ہے۔
امدادی آپریشن میں اطالوی کوسٹ گارڈز اور فضائیہ کے علاوہ آئس لینڈ کا ایک بحری جہاز بھی شریک ہے لیکن امدادی کارکنوں کو خراب موسم کی وجہ سے جہاز پر سوار ہونے میں مشکلات درپیش ہیں۔
آئس لینڈ کے ساحلی محافظین نے بی بی سی کو بتایا کہ سمندر میں طغیانی اور تیز ہواؤں کی وجہ سے دو سو فٹ اونچے بحری جہاز پر چڑھنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔
اطالوی کوسٹ گارڈز کے مطابق عزالدین کی سمندر میں موجودگی کا پتہ اس وقت چلا جب ایک تارکِ وطن نے جہاز کا ریڈیو استعمال کرتے ہوئے ہنگامی مدد کی اپیل کی۔
اس شخص نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’ہمارے پاس عملہ نہیں۔ ہم اطالوی ساحل کی جانب بڑھ رہے ہیں اور ہمارا جہاز چلانے والا کوئی نہیں ہے۔‘
یہ رواں ہفتے میں اٹلی میں ایسے بحری جہاز سے تارکینِ وطن کی برآمدگی کا دوسرا واقعہ ہے جس کا عملہ اسے چھوڑ کر فرار ہو چکا ہو۔
اس سے پہلے جنوبی اٹلی میں بلیو سکائی ایم نامی ایک بحری جہاز سے تقریباً ایک ہزار تارکینِ وطن کو برآمد کیا گیا تھا۔
یہ جہاز سمندر میں آٹو پائلٹ نظام کے تحت تیر رہا تھا اور اس کا عملہ جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ انسانی سمگلر تھے، فرار ہو چکا تھا۔
اطالوی کوسٹ گارڈز نے بدھ کو اس کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اسے گیلی پولی کی بندرگاہ پر لنگر انداز کر دیا تھا۔
اس پر سوار تارکینِ وطن جن میں سے بیشتر شامی یا کرد تھے، مقامی سکولوں اور ایک ورزش گاہ میں منتقل کیے گئے ہیں۔