ممبئی۔(یو این آئی) بالی ووڈ میں رشی کپور کا نام ایک ایسے سدابہار اداکار کے طورپر شمار کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی رومانی اور جذبات سے پْر اداکاری کی بدولت تین دہائیوں سے شائقین کے درمیان اپنی خصوصی شناخت قائم کررکھی ہے۔چار ستمبر ۱۹۵۲کو ممبئی میں پیدا ہونے والے رشی کپور کو اداکاری کا فن وراثت میں ملا۔ ان کے والدراج کپور فلم انڈسٹری کے معروف اداکار ، فلمساز اورہدایت کار تھے۔ گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ سے رشی کپور کا رجحان فلموں کی جانب ہوگیا اور وہ بھی اداکار بننے کا خواب دیکھنے لگے۔رشی کپور نے اپنے فلمی کیریر کا آغاز اپنے والد کی فلم “میرا نام جوکر” سے کیا۔ سال ۱۹۷۰ میں ریلیز ہونے والی اس فلم میں رشی کپور نے 14 سالہ لڑکے کا کردار ادا کیا تھا جو اپنی ٹیچر سے محبت کرنے لگتا ہے۔ اپنے اس کردار کو رشی کپور نے اس طرح ادا کیا کہ شائقین مسحور ہوگئے۔اس فلم کو نیشنل ایوارڈ بھی ملا۔سال۱۹۷۳ میں اپنے والد راج کپور کے بینر میں بنی فلم “بوبی” سے بطور ہیرو رشی کپور نے
اپنے فلمی کیریر کا آغاز کیا۔ اس فلم میں ڈمپل کپاڈیہ نے ان کی ہیروئن کا رول ادا کیا تھا جن کی بھی بطور ہیروئن یہ پہلی فلم تھی۔ بہترین موسیقی ،نغمے اور اداکاری والی اس فلم کی زبردست کامیابی نے نہ صرف ڈمپل کپاڈیہ بلکہ رشی کپور کو بھی شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔فلم بوبی کی کامیابی کے بعد رشی کپور کی زہریلا انسان، زندہ دل اور راجہ جیسی فلمیں ریلیز ہوئیں لیکن کمزور اسکرپٹ اور ہدایت کاری کے سبب یہ فلمیں ٹکٹ کھڑکی پر ناکام رہیں۔سال ۱۹۷۵ میں ریلیز ہونے والی فلم “کھیل کھیل میں”کی کامیابی کے بعد رشی کپور بطور ہیرو اپنی کھوئی ہوئی شناخت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ کالج کی زندگی پرمبنی اس فلم میں رشی کپور کی ہیروئن کا کردار نیتو سنگھ نے ادا کیا۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد شائقین کے درمیان ان کی جوڑی کافی مشہور ہوگئی ۔بعد میں رشی کپور اور نیتو سنگھ کی جوڑی نے رفوچکر، زہریلا انسان، زندہ دل، کبھی کبھی، امر اکبر انتھنی، انجانے د، دنیا میری جیب میں، جھوٹا کہیں کا ، دھن دولت، دوسرا آدمی وغیرہ فلم میں نوجوانو ں کی محبت کے جذبات انوکھے انداز میں پیش کیا۔سال ۱۹۷۷ میں ریلیز ہونے والی فلم“ امراکبر انتھی ”رشی کپور کی فلمی کیریر کی بہترین فلموں میں سے ایک ہے۔ امیتابھ بچن اور ونود کھنہ جیسے بڑے اداکاروں کی موجودگی میں بھی رشی کپور نے اپنی شاندار اداکاری سے شائقین کو اپنا دیوانہ بنا دیا۔ اس فلم میں ان پر فلمائی گئی قوالی “پردہ ہے پردہ” کا شمار آج بھی بہترین قوالیوں میں کیا جاتا ہے۔