حیدرآباد:تلنگانہ اسمبلی میں مجلس کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی نے ریاستی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران شہر حیدرآباد میں تعمیر کئے جانے والے فلائی اوورس ‘ اسکائی ویز اور ٹریفک کے مسئلہ کے حل کیلئے ٹریفک جنکشن کا مسئلہ اٹھایا ۔
انہوں نے کہا کہ تعمیر کئے جانے والے ان فلائی اوورس ‘ اسکائی ویز اور جنکشنس کے علاوہ ترقیاتی کاموں میں حیدرآباد کے پرانے شہر کو نظر انداز کیا جارہا ہے ۔
انہوں نے سوال کیا کہ جن علاقوں میں فلائی اوورس تعمیر کئے جارہے ہیں ان علاقوں سے میٹرو ریل گزر رہی ہے یا نہیں ۔ انہوں نے پوچھا کہ مختلف پراجیکٹس کیلئے حکومت فنڈس کہاں سے لارہی ہے ۔ موسی ندی میں کاریڈور کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا اس کیلئے ماحولیاتی منظوری ضروری ہے یا نہیں ۔ اکبر اویسی کے سوال پر وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ پرانے شہر حیدرآباد میں8866 کروڑ روپئے کے مختلف پروجیکٹ تعمیر کئے جارہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں54جنکشنس ہیں ۔ پہلے مرحلہ میں 21جنکشنس تعمیر کئے گئے جن میں چار جنکشنس پرانے شہر میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 15مارچ کو ایک اعلی سطحی میٹنگ طلب کی گئی تھی جس میں شہر کے مختلف پروجیکٹ کا جائزہ لیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ ان پروجیکٹ کیلئے کئی کمپنیاں آگے آئی ہیں ۔ چار ہزار 33کروڑ روپئے کی انتظامی منظوری مختلف پراجیکٹس کیلئے دی گئی ہیں۔ اکبر اویسی نے سوال کیا کہ ان پراجیکٹس کیلئے ماحولیاتی منظوری کی ضروری ہے یا نہیں کیونکہ شہر کو خوبصورت بنانے کی ذمہ داری عوام نے ٹی آر ایس کے ساتھ ساتھ مجلس کو بھی دی ہے ۔
اکبر اویسی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ موسی ندی میں کاموں کیلئے ماحولیاتی منظوری کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام سے جو بھی وعدے کئے ہیں ان وعدوں کو پورا کیا جائے گا ۔