نئی دہلی ؛اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے کشمیر مسئلے کو اٹھانے کے بعد پریس کونسل کے چیئرمین جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے ضم بھارت کا مشورہ دیا ہے. انہوں نے کہا ہے کہ میں سب کو اور خاص کر کشمیریوں کو یہ سچائی بتانا چاہتا ہوں کہ کشمیر کے مسئلہ کا ایک ہی حل ہے اور وہ ہے ایک مضبوط، سیکولر اور جدید سوچ والی حکومت کی قیادت میں بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش کا انضمام. انہوں نے کہا، ‘یہ ایسی حکومت کی قیادت میں ہو سکتا ہے، جو کسی بھی طرح کے مذہبی انتہا پسندی کو مضبوطی سے کچلنے کی صلاحیت رکھتی ہو. اس کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ہے. ‘
انہوں نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے، ‘حقیقت میں پاکستان کوئی ملک ہی نہیں ہے. یہ ایک فرضی ملک ہے جسے انگریزوں نے ہندو اور مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑتے رہنے
کے لئے گڑھا تھا تاکہ بھارت (جس کا پاکستان اور بنگلہ دیش حصہ ہے) ایک جدید اور چین کی طرح طاقتور صنعتی ملک کے طور پر تیار نہ ہو پائے. ‘
الگ پاکستان بنانے کے جواز پر سوال اٹھاتے ہوئے جسٹس کاٹجو لکھتے ہیں، ‘پاکستان ہے کیا؟ یہ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور شمال مغربی سرحدی ریاستوں سے مل کر بنا ہے. یہ تمام اشوک، اکبر اور برطانوی کے دور اقتدار میں بھی بھارت کا حصہ تھے. انگریزوں نے 1857 کے بغاوت کے بعد اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ ہندو اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کی بنیاد رکھی اور اسے بڑھاوا دیا. باٹو اور حکومت کرو کی پالیسی 1857 کے بعد شروع ہوئی. (پڑھے بيےن پانڈے کی ‘ہسٹری ان دی سروس آف امپيريلجم’) 1857 کی جنگ میں ہندو اور مسلم کے ساتھ مل کر لڑے تھے. غدر کو کچلنے کے بعد انگریزوں نے فیصلہ کیا کہ بھارت میں حکومت چلانے کے لئے ‘باٹو اور راج کرو’ کا ہی راستہ ہے۔