راولپنڈی: ایان علی منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم ان کے دعوے کی تصدیق کیلئے جلد ہی بحریہ ٹاؤن کے دفتر جائے گی۔پانچ لاکھ ڈالرز دبئی منتقل کرنے کی کوشش کرنے والی ایان ان دنوں اڈیالہ جیل میں ہیں۔ایان کا دعوی ہے کہ انہوں نے ضبط ہونی والی رقم کراچی کی بحریہ ٹاؤن ہاؤسنگ سوسائٹی میں پانچ رہائشی پلاٹ فروخت کر کے حاصل کی تھی۔تحقیقاتی ٹیم کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ایان نے بدھ کو وکیل کے ذریعے اپنے اور بھائی کے نام پر ان پانچ پلاٹوں کا سیل ریکارڈ جمع کرا دیا۔جمع کرائے گئے ریکارڈ میں پانچوں پلاٹوں اور کسٹم حکام کے ہات
ھوں ضبط ہونے والی رقم کی مکمل تفصیلات موجود ہیں۔یہ تفصیلات ‘فرسٹ چوائس’ نامی ایک سٹیٹ ایجنسی کے لیٹر پیڈ پر درج ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ پلاٹوں کی فائلیں خریدنے والے ممتاز کا تعلق ایک سابق وفاقی وزیر کے انتہائی قریبی اور دبئی میں رہائش پزیر بڑی کاروباری شخصیت نجیب ہارون سے ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم پلاٹوں کی فروخت کی تصدیق کیلئے آج (جمعرات) کو راولپنڈی کے فیز سیون میں موجود بحریہ ٹاؤن دفتر کا دورہ کرے گی۔تحقیقاتی ٹیم کا ماننا ہے کہ ایان کے وکلاء کی جانب سے ممکنہ طور پر اپریل کے پہلے ہفتہ میں ضمانت کی درخواست دائر کرنے سے پہلے کیس کا چالان مکمل کر لیا جائے گا۔یاد رہے کہ ایان پہلی مرتبہ اسلام آباد سے دبئی جا رہی تھیں جب ان کے قبضے سے بڑی تعداد میں غیر ملکی کرنسی برآمد کی گئی۔دبئی جانے سے پہلے انہوں نے پلاٹوں کی فروخت کی ڈیل مکمل کرنے کے لئے ایک رات اسلام آباد میں قیام بھی کیا تھا۔تحقیقاتی ٹیم کئی دنوں کی کوششوں کے باوجود ایان کے موبائل فونز کے ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں کر سکی۔کسٹم عملہ کی جانب سے حراست میں لیے جانے کے تھوڑی دیر بعد ایان کا ایک بلیک بیری اور ایک آئی فون بلاک ہو گیا تھا۔قانون کے تحت بیرون ملک سفر کے دوران مسافر دس ہزار ڈالرز تک غیر ملکی کرنسی ساتھ لے جا سکتا ہے۔دوسرے قیدیوں کی طرح ایان کو بھی جیل کینٹین سے منرل واٹر، جوس، بسکٹ اور دوسری کھانے پینے کی اشیاء خریدنے کی اجازت ہے۔جیل قوانین کے مطابق قیدی اپنے پاس نقد رقم رکھنے کے مجاز نہیں، لہذا ایان نے بھی دوسروں کی طرح جیل میں ایک پی پی بینک اکاؤنٹ کھلوا رکھا ہے۔