واشنگٹن ۔ امریکی صدر براک اوباما نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو ایک مرتبہ پھر یقین دہانی کرائی ہے کہ ایران کو کسی بھی صورت جوہری بم بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے یہ یقین دہانی جنیوا میں متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام پر تیزی سے جاری مذاکرات پر اسرائیل کی بڑھتی ہوئی پریشانی کے پیش نظر نیتن یاہو سے فون پر بات کرتے ہوئے کرائی ہے۔
جان کیری نے بھی ہنگامی طور پر جنیوا پہنچنے سے پہلے نیتن یاہو کو اسی نوعیت کی یقین دہانی کرائی تھی، تاہم اسرائیل مطمئن نہیں ہوا تھا بلکہ اسرائیلی وزیراعظم کے بقول انہوں نے ایران کے ساتھ کسی معاہدے کو تاریخی غلطی قرار دیا تھا۔
تقریبا چھ ہفتوں کے دوران اوباما اور نیتن یاہو کے درمیان یہ چوتھا رابطہ ہے۔ اس سے پہلے ایک مرتبہ فون پر بات اور دو مرتبہ ملاقات کر چکے ہیں۔
نیتن یاہو ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ روابط پر متعدد بار امریکا کو اپنی تشویش سے آگاہ کر چکے ہیں، لیکن اس کے باوجو جنیوا مذاکرات کے حوالے سے ایران برابر پر امید نظر آتا ہے۔
جنیوا میں مذاکرات کے دوسرے دور کا آج تیسرا دن ہے۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ بتد ریج بات کم از کم ایک ابتدائی معاہدے کی طرف ضرور بڑھ رہی ہے۔
اس دوران وائٹ ہاوس نے کہا ہے کہ ” صدر اوباما نے بنجمن نیتن یاہو کو جنیوا میں جاری مذاکرات کے بارے میں تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا ہے اور ایک مرتبہ پھر یقین دہانی کرائی ہے کہ ایران کو جوہری بم بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”
وائٹ ہاوس کے مطابق صدر اوباما کی طرف سے کی گئی اس فون کال پر دونوں رہنماوں نے اتفاق کیا کہ اس اہم اور حساس معاملے پر باہم رابطے میں رہیں گے۔ اس موقع پرمذاکرات میں امریکا کی طرف سے اختیار کیے موقف سے بھی آگا ہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ اسرائیِل پہلے ہی ایران کے ساتھ چھ بڑی طاقتوں کے امکانی معاہدے کو مسترد کر چکا ہے، تاہم وائٹ ہاوس نے بھی اسرائیل کے اس غصے کو مسترد کر دیا تھا۔ وائٹ ہاوس نے اس بارے میں کہا تھا ” ابھی کوئی ڈیل نہیں ہوئی، اس لیے اس پر تنقید بلاجواز ہے۔”