والی بال کا میچ دیکھنے کی کوشش پر خاتون کے خلاف فیصلہ
غنوشے غوامی کو جون میں تہران کے ایک اسٹیڈیم سے ایران اور اٹلی کی والی بال ٹیموں کے درمیان میچ دیکھنے کی ک
وشش پر کیا گیا تھا۔
ایران کی ایک عدالت نے ایرانی نژاد برطانوی خاتون کو تہران میں والی بال کا ایک بین الاقوامی میچ دیکھنے کی کوشش کی پاداش میں ایک سال جیل کی سزا سنادی ہے۔
پچیس سالہ غنوشے غوامی لندن سے قانون کی گریجوایٹ ہے۔اس کو جون میں تہران کے اسٹیڈیم سے گرفتار کیا گیا تھا۔وہاں اس وقت ایران کی قومی والی بال ٹیم اور اٹلی کی ٹیم کے درمیان میچ کھیلا جارہا تھا۔
اس خاتون کے خلاف گذشتہ ماہ مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تھی۔اس کے وکیل علی زادے طباطبائی نے ایرانی میڈیا کو بتایا ہے کہ عدالت کے فیصلے کے مطابق ان کی موکلہ کو ایک سال جیل کی سزا سنائی گئی ہے لیکن فیصلے میں اس کو مقدمے میں ماخوذ کرنے اور ملزمہ سے مجرمہ ٹھہرانے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ غوامی کو سکیورٹی وجوہ کی بنا پر گرفتار کیا گیا تھا اور اس کا والی بال میچ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔وہ گذشتہ ایک سو چھبیس روز سے تہران کی بدنامہ زمانہ ایوین جیل میں قید ہے۔
اس کی دوستوں اور خاندان کے افراد نے فیس بُک پر ”آزاد غنوشے غوامی” کے عنوان سے ایک صفحہ بھی بنا رکھا ہے اور وہ اس کی رہائی کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔ انھوں نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ غنوشے کو محض والی بال کا میچ دیکھنے کی پاداش میں جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
انھوں نے اتوار کو صفحے پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ”آج صبح غنوشے خاندان اور اس کا وکیل انقلابی عدالت کی شاخ 26 سے خالی ہاتھ لوٹ آئے ہیں لیکن خاندان اور وکیل پر یہ واضح نہیں ہے کہ اس خاتون کی حراست کا جواز کیا ہے۔ایران کے قانونی فریم ورک کے تحت ایک منصفانہ ٹرائل ہر ایرانی شہری کا حق ہے لیکن غنوشے کے کیس میں ان حقوق کی پاسداری کیوں نہیں کی گئی ہے”۔
واضح رہے کہ والی بال کی خواتین شائقین اور صحافیوں سے یہ کہا گیا تھا کہ انھیں دارالحکومت تہران کے آزادی اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اس کے بعد مذکورہ خاتون کی وہاں جانے پر گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔
ایرانی پولیس کے سربراہ جنرل اسماعیل احمدی مقدم نے اس وقت کہا تھا کہ ”خواتین اور مردوں کے لیے اکٹھے اس طرح کے میچ دیکھنا مناسب نہیں ہے اور اس سلسلے میں پولیس قانون کا اطلاق کرے گی”۔ایران میں خواتین پر فٹ بال میچ بھی براہ راست دیکھنے پر پابندی عاید ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد خواتین کو مرد شائقین کے بے ہودہ کردار سے بچانا ہے۔