ایران کی سائیبر کرائم عدالت کے پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ غیر اسلامی سمجھی جانے والی آن لائن ماڈلنگ کرنے کے الزام میں آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ گرفتاریاں اس آپریشن کا حصہ سمجھی جا رہی ہیں جس میں ان خواتین کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے جو انسٹا گرام اور دیگر سوشل ویب سائٹس پر سر پر سکارف لیے بغیر تصاویر لگاتی ہیں۔
پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ان آٹھ افراد ان 170 لوگوں کی فہرست میں شامل ہیں جو آن لائن ماڈلنگ کرتے ہیں اور ان کی نشاندہی تفتیش کاروں نے کی ہے۔
سائیبر کرائم عدالت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان 170 افراد میں 59 فوٹو گرافرز اور میک اپ آرٹسٹ، 58 ماڈلز اور 51 فیشن سیلون کے مینیجرز اور ڈیزائنرز شامل ہیں۔
ان گرفتاریوں کا اعلان پراسیکیوٹر نے ٹی وی پر کیا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایران سے بڑے پیمانے پر انسٹاگرم پر تصاویر اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔
ان کے بقول آن لائن ماڈلنگ میں ملوث 170 افراد میں سے 29 کو متنبہ کیا گیا ہے کہ ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ جن افراد نے وارننگ ملنے کے بعد اپنا رویہ بدل لیا ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ ’ان 29 افراد میں سے آٹھ کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘
ایران کے محکمہ سائیبر کرائم کے ترجمان کا کہنا ہے ’معروف سائیبر سپیس کو صاف کرنا ہمارا ایجنڈا ہے۔ ہم نے یہ 2013 میں فیس بک پر کیا اور اب ہماری توجہ انسٹاگرام پر ہے۔ تازہ آپریشن کا آغاز آنے والے دنوں میں ہو جائے گا۔‘