نئی دہلی:شاہی جامع مسجد ، دہلی کے شاہی امام سید احمد بخاری نے پوری دنیا میں مسلمانوں کی زبوں حالی اور ان کے خلاف حملوں اور سازشوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہت سی مسلم تنظیمیں اور مسلم ممالک بظاہر مسلمانوں کا ہمدرد اور ان کا علم بردار ہونے کا دعوی کرتے ہیں لیکن ان سے مسلمانوں اور اسلام کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر کے مسلمان اسلام دشمن طاقتوں کے نشانے پر ہے امریکہ ہو یااسرائیل یادیگر ممالک آئے دن مسلمانوں کے خلاف ایسی سازشیں کرتے ہیں جن سے اسلام کی شبیہ مسخ ہو اور انہیں دنیا بھرمیں نفرت کی نگاہ سے دیکھاجاسکے ۔امام بخاری نے الزام لگایا کہ آج مختلف ممالک میں مساجد کی تعمیر پر پابندی لگادی گئی ہے ،نمازیں اور اذانیں بند کروادی گئی ہیں او ر حجاب پہننا جرم قرار دیدیا گیا ہے ۔دوسری طرف کچھ ایسی اسلام دشمن طاقتیں ہیں جو مسلما ن ہونے کا دعویٰ توکرتی ہیں لیکن ان کا عمل اسلام دشمنی اور مسلم دشمنی پر مبنی ہوتاہے اور وہ مسلمانوں پر اپنی پسند اور مرضی کا مسلک تھوپنا چاہتی ہیں۔
یہ طاقتیں بظاہر امریکہ اور اسرائیل کو گالیاں دیتی ہیں لیکن درپردہ یہ وہی کام کرتی ہیں جو امریکہ اور اسرائیل چاہتاہے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ ایران اس وقت اسلامی دنیا میں انتشار پیدا کررہاہے ۔ اپنے توسیع پسندانہ عزائم پر عمل کرتے ہوئے وہ پوری اسلامی دنیا کو ‘‘ ایران ’’ بنادیناچاہتا ہے ۔انہوں نے دعوی کیا کہ آج یہ پوری طرح ثابت ہوگیاہے کہ عراق میں صدام حسین کا تختہ پلٹنے میں ایران امریکی حملہ آوروں کے ساتھ تھا۔ صدام حکومت کے خاتمہ اور لاکھوں مسلمانوں کی خونریزی کے بعد امریکہ نے عراق میں جو کٹھ پتلی حکومت بنائی ایران کھل کر اس کی حمایت میں آگیا اور پھر برسوں ایرانی ۔عراقی فوج نے شیعہ سنی کے نام پر ہزاروں سنیوں کا قتل عام کیا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔شاہی امام نے جامع مسجد میں آج نماز جمعہ سے قبل اپنے خطبہ میں کہا کہ عراق میں ایران کی ہمنوا حکومت کے مظالم نے وہاں پر خانہ جنگی پیداکردی اور اسی خانہ جنگی کے نتیجہ میں مسلح نوجوانوں کا ایک گروپ بنا جس نے بعد میں داعش یعنی ISIS کی شکل اختیار کرلی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ایران ایک طرف خونریزی کابازار گرم کئے ہوئے ہے ، شام میں لاکھوں سنیوں کے قاتل صدر بشارالاسد کیلئے ہتھیاروں کی سپلائی شروع کردی اور ایرانی فوج ان سنیوں کے خلاف لڑنے کیلئے میدان میں اترگئی جو بشارالاسد کے مظالم کے خلاف سڑکوں پر آگئے تھے اور پھر داعش جس کی سرگرمیاں عراق ،شام اور یمن تک محدود تھیں اس کی آنچ مسلم ممالک اور دیگر خطوں تک پہنچنے لگی ۔انہوں نے دعوی کیا کہ ایران کی اسلام دشمن حرکتوں کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ شام اور یمن میں لاکھوں سنی مسلمانوں کی خونریزی کے باوجود صدر بشارالاسد اورحوثیوں کے مظالم کے خلاف ایران نے آج تک ایک لفظ بھی نہیں کہا۔یمن میں مسلمانوں کی قتل وغارت گری مچانے والے حوثیوں کی ہتھیاروں وغیرہ سے ایران کھل کر مدد کررہاہے ۔جس کے لیڈر عبدالمالک حوثی نے خانہ کعبہ پر حملے کی دھمکی بھی د ی ہے ۔
امام بخاری نے کہا کہ یہ بات پوری دنیا جانتی ہی کہ امریکہ نے جس طر ح القاعدہ بناکر افغانستان اور دیگرممالک میں دہشت گری پھیلانے کیلئے اسے استعمال کیا اور بعد میں القاعدہ کو ختم کرنے کے نام پر دنیا میں لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا،اسی طرح داعش کو (ISIS) بلاواسطہ طورپر جنم دینے والا ایران بعد میں اسے ختم کرنے کے نام پر امریکہ ، روس اور دیگرممالک کے ساتھ ملکر شام، یمن اور عراق میں روزانہ سینکڑوں مسلمانوں کی خونریزی اور قتل گری میں ملوث ہے ۔ایران ایک طرف دہشت گردی کے خلاف لڑنے کی بات کرتاہے دوسری طرف سعودی عرب میں غداری، دہشت گردی، بغاوت اور القاعدہ سے وابستگی کے جرم میں سزایافتہ 47 مجرموں کو سزائے موت دی جاتی ہے تو اسے شیعہ سنی مسئلہ بناکر پوری دنیا میں ہنگامے کررہاہے ۔ اور سعودی عرب میں انسانی حقوق کی پامالی کی دہائی دے رہاہے ۔
ہمارا سوال ہے کہ اگر یہ انسانی حقوق کی پامالی کامعاملہ ہے تو پھر صرف تین افرادکی سزائے موت پر واویلا کیوں ہے ؟ اور اگر یہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہے توپھر اسے شیعہ سنی کی نظر سے کیوں دیکھاجارہاہے ؟واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ ہی سعودی عربیہ کی حکومت نے دہشت گردی، ملک سے بغاوت اور القاعدہ سے وابستگی کے جرم میں شرعی عدالت سے سزاسنائے جانے کے بعد 47 افراد کو سزائے موت دیدی تھی ۔
ان میں 43 سعودی سنی شہری شامل ہیں۔مولانا بخاری نے دعوی کیا کہ ایران ایک طرف پوری مسلم دنیا پر اپنی مرضی اور پسند کا مسلک تھوپنا چاہتاہے اور دوسری طرف مکۃ المکرمۃ اور مدینہ منورہ میں حرمین شریفین پر قبضہ کرناچاہتا ہے ۔نومبر 1979سے جولائی 1989 کے دوران خانہ کعبہ پرتین حملے کئے گئے ۔پہلے حملے کے لئے امریکہ اور اسرائیل اور1987 اور 1989 میں ہوئے حملوں کیلئے ایران کو ذمہ دار ٹھہرایا جاتاہے ۔اور ایران کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ وہ ان مقدس ترین مقامات کاکنٹرول اپنے ہاتھ میں لے تاکہ وہ ومن مانی کرکے دنیا بھرکے سنیوں کے لئے مسائل پیداکرسکے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ ایرانی تقریباً ہر سال حج کے دوران بدامنی پھیلاتے ہیں 1987 ء میں مکۃ المکرمہ میں ایرانیوں نے بھیانک فساد کیا۔ جس کے نتیجہ میں 402 افراد مارے گئے تھے ۔
ابھی گزشتہ سال حج میں ایرانیوں نے منظم سازش کے تحت منیٰ میں کنکریاں مارنے کے دوران ہنگاہ کیا جس میں سینکڑوں حجاج شہید ہوگئے ۔ظاہر ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان ایران یا کسی بھی ملک کی ایسی سازش کو نہ برداشت کریں گے اور نہ ہی کامیاب ہونے دیں گے ۔ کیونکہ سعودی حکومت نے حجاج، عمرہ کرنے والوں اور زائرین کوسہولیات فراہم کرنے ، حرمین شریفین کی توسیع اور آمدورفت کیلئے جو انتظامات کر رکھے ہیں دنیا کاکوئی ملک اس حسن وخوبی سے یہ انتظامات نہیں کرسکتا۔