ایران کی موجودہ اصلاح پسند حکومت نے سابق صدرمحمود احمدی نژاد کے دور میں نظربند اور زیر حراست اہم سیاسی رہ نماؤں کی رہائی پرغورشروع کیا ہے۔ ایرانی وزیر قانون وانصاف مصطفیٰ بور محمدی نے کہا ہے کہ اصلاح پسند رہ نماؤں مہدی کروبی، میر حسین موسوی اور زہراء رھنورد کی رہائی کا معاملہ قومی سلامتی کمیٹی میں زیر بحث لایا جائے گا۔
فارسی اخبار”ایران” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بور محمدی کا کہنا تھا کہ “ہمارے ملک میں معافی کا تصور بالکل واضح ہے۔ ہم ماوراء عدالت کسی شخص کی جان نہیں لینا چاہتے اور نہ جیلوں کو سیاسی قیدیوں سے بھرنا چاہتے ہیں”۔ انہوں نے کہا کہ سنگین جرائم کے مرتکب افراد کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں۔ بہ حیثیت وزیر قانون میں ذاتی طور پر سیاسی قیدیوں کی رہائی سے متعلق کیس میں دلچسپی لے رہا ہوں۔ مہدی کروبی اور حسین موسوی کی رہائی کے بارے میں قومی سلامتی کمیٹی میں ہماے دوست خود ہی فیصلہ کریں گے۔
خیال رہے کہ اصلاح پسند رہ نما میر حسین موسوی، ان کی اہلیہ زھراء رھنورد اور مہدی کروبی نے سنہ 2009ء کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بعد ملک گیر احتجاج تحریک شروع کی تھی، لیکن سابق صدر محمود احمدی نژاد نے طاقت کے ذریعے اصلاح پسندوں کی سبز انقلاب کی تحریک کچل دی تھی اور تینوں اہم رہ نماؤں کو گھروں میں نظر بند کردیا گیا تھا۔
درایں اثناء نظربند رہ نما مہدی کروبی کے ایک خاندانی ذریعے کا کہنا ہے کہ اصلاح پسند رہ نماؤں کی رہائی کا معاملہ سلامتی کمیٹی میں لے جانے کی ہدایت براہ راست سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے دی گئی ہے۔ مبصرین کا خیال رہے کہ موجودہ صدر حسن روحانی اصلاح پسندوں کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے منصب صدارت سنھبالتے ہی سنہ 2009ء میں حراست میں لیے گئے 10 صحافیوں اور کئی سماجی و سیاسی رہ نماؤں کو رہا کردیا تھا۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی ڈاکٹر حسن روحانی کی جانب سے سیاسی قیدیوں کی رہائی ان کا مقبول نعرہ رہا ہے۔ تاہم وہ تاحال اپنے ہم خیالوں کی جبری نظر بندی ختم کرانے میں ناکام رہے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ