تہران ؛ایران کے محکمہ مردم شماری کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ملک میں پچھلے ایک سال کے دوران طلاق کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ایک گھنٹے میں طلاق کے اوسطا 19 واقعات رجسٹرڈ ہونے لگے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایرانی ڈائریکٹر برائے مردم شماری علی اکبر مخزون نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ پچھلے ایک سال میں طلاق کے واقعات میں ماضی کی نسبت غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ایرانی میڈٰیا کے مطابق علی اکبر مخزون نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران طلاق کے 1 لاکھ 63 ہزار 572 واقعات رجسٹرڈ کیے گئے۔پچھلے ایک سال میں طلاق کے واقعات میں 05 فی صد اضافہ جبکہ شادیوں کے تعداد میں 6.5 فی صد کمی آئی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ہرماہ ایران میں طلاق کے 13 ہزار 631 واقعات رجسٹرڈ کیے جاتے ہیں اور روزانہ اوسطا 448 طلاق کے واقعات پیش آتے ہیں۔طلاق کے رحجان میں صوبہ خراسان رضوی، غیلان اور تہران بالترتیب پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پرہیں جبکہ سنی اکثریتی صوبہ سیستان بلوچستان اور عیلام میں طلاق کے سب سے کم واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ایرانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ طلاق کے کئی اسباب اور محرکات ہیں۔ ان میں مردو زن میں جنسی مسائل سب سے اہم وجہ قرار دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ منشیات کا استعمال، بے روزگاری اور غربت بھی طلاق کے واقعات کا سبب بن رہے ہیں۔ پچھلے دو عشروں میں ایرانی خواتین کی عوامی زندگی میں 30 فی صد اضافہ بھی ہوا ہے۔ایرانی محکمہ مردم شماری کے مطابق سنہ 2006ء کے بعد ملک میں طلاق کا موجودہ رحجان اب تک کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔ خواتین میں جسم فروشی کے بڑھتے رحجان کو روکنے کے لیے ایرانی حکومت نے ”متعہ“ کے دفاتر کی تعداد بھی بڑھا دی ہے۔ خیال رہے کہ اثناء عشری شیعہ مسلک میں مردو زن میں جزو وقتی شادی”متعہ“ کو جائز تصور کیاجاتا ہے اور ایران میں ”نکاح متعہ“ عام ہے۔اگرچہ نکاح متعہ کی تشہیرمیں ایرانی شیعہ علماء بھی پیش پیش ہیں مگر اس کے باوجود بعض شہروں میں لوگ اس طرف مائل نہیں ہوئے۔ نکاح متعہ کا رواج وسطی ایران اور قم مشہد جیسے مذہبی اہمیت کے حامل شہروں میں زیاہ دیکھا جاتا ہے