ایران میں اہل سنت والجماعت مسلک سے تعلق رکھنے والے جید علمائے کرام نے صدر ملکت ڈاکٹر حسن روحانی پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں اقلیتوں اور مذہبی بنیادوں پر مسالک کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کا خاتمہ کریں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق علماء نے حکومت اور ریاستی اداروں کی جانب سے مشرقی ایران کے صوبہ بلوچستان کے طلباء کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
نیوز ویب پورٹل “سنی آن لائن” کے مطابق صوبہ بلوچستا
ن کے صدر مقام زھدان میں اہل سنت مسلک کے سرکردہ عالم دین الشیخ عبدالحمید اسماعیل زاھی نے اپنی ایک تقریر میں صدر حسن روحانی کو ان کا وہ وعدہ یاد دلایا جس میں وہ اقلیتوں کے ساتھ برتے جانے والے متعصبانہ امتیازی سلوک کو ختم کرنے کی یقین دہانی کرا چکے ہیں۔
نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عبدالحمید کا کہنا تھا کہ مختلف قومیتوں اور مذہبی اقلیتوں کی ریاستی اداروں میں شمولیت ملک میں قومی وحدت اور امن استحکام کو مزید مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
آزاد شہر میں اہل سنت کے مرکزی امام الشیخ محمد حسین غرغیج نے بھی مذہبی اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظالمانہ سلوک کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ مذہبی اقلیتوں کے ساتھ انتقامی کارروائیاں کرنے والے جہلاء کا کڑا احتساب کرے۔
سنی علماء کی جانب سے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سنی اکثریتی صوبہ بلوچستان میں ایرانی فورسز نے طلباء بالخصوص اہل سنت مسلک کے لوگوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈائون شروع کر رکھا ہے۔ زاھدان میں سیکیورٹی فورسز کی جگہ جگہ راستوں پر بنی چیک پوسٹوں کے پاس سے گذرتے سنی مسلک کے طلباء کو بغیر کسی الزام کے حراست میں لے لیا جاتا ہے۔