سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے ایران سے جنگ کے نتیجے میں عالمی معیشت کو نقصان پہنچنے اور کشیدگی کے سیاسی حل کے عندیے کے بیان کے بعد تیل کی قیمتوں میں ایک فیصد سے زائد کمی آگئی۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز امریکا اور چین کی تجارتی جنگ میں حالیہ تبدیلیوں کے بعد اسٹاک مارکیٹس میں تیزی رہی اور ڈالر کی قدر دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں ملی جلی رہی۔
خیال رہے کہ واشنگٹن، ریاض، برلن، لندن اور پیرس یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ ایران نے 14 ستمبر کو حملوں کے نتیجے میں سعودی آئل سیکٹر کو نقصان پہنچایا اور دنیا میں سب سے زیادہ خام تیل برآمد کرنے والے ملک سعودی عرب کو تیزی سے اپنی پیداوار کم کرنے پر مجبور کیا۔
ٹریڈرز تھنک مارکیٹ میں تجزیہ کار نعیم اسلم نے سعودی ولی عہد کی جانب سے امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو کا حوالہ دیا کہ ’جغرافیائی و سیاسی خدشات کے معاملے پر اب سعودی عرب میں سمجھ بوجھ سے کام لیا جارہا ہے‘۔
واضح رہے کہ محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ عالمی ترقی کے لیے تباہ کن ہوگی۔
ناقابل تصور بلند قیمتیں
انٹرویو میں سعودی ولی عہد نے کہا تھا کہ جنگ سے’تیل کی فراہمی متاثر ہوگی اور تیل کی قیمتیں ناقابل تصور بلند ترین سطح تک پہنچ جائیں گی جو ہم نے اپنی زندگی میں پہلے نہیں دیکھی ہوں گی‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’یہ خطہ عالمی توانائی کی 30 فیصد فراہمی، 20 عالمی تجارتی گزرگاہوں، دنیا کی 4 فیصد مجموعی پیداوار کی نمائندگی کرتا ہے، تصور کریں کہ یہ تینوں چیزیں رک جائیں‘۔