امریکا کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ”ایران کے جوہری پروگرام پر بات کرنے اور اس سلسلے میں سفارت کاری کی کھڑکی کھل رہی ہے تاہم ہم آنکھیں کھلی رکھے ہوئے ہیں ۔” جان کیری نے ان خیالات کا اظہار امریکا اور اسرائیل کی مشترکہ پبلک افئیر کمیٹی کے واشنگٹن اجلاس میں لندن سے اپنے سیٹلائٹ خطاب میں کیا ہے۔
امریکا کی طرف سے ایرانی جوہری پروگرام تنازعے کے پرامن حل کا متلاشی ہے تو ” ایران اس چیز پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے کہ ایران کے قول اور فعل میں کتنی مطابقت ہے۔” جان کیری نے اسرائیل کی حامی لابی کو یقین دلایا اور ساتھ ہی ساتھ ایران کے ساتھ بات چیت کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
جان کیری کا کہنا تھا ” ایران کے ساتھ کسی بھی معاملے میں ہم اسرائیل کے سلامتی کے تقاضوں کو مد نظر رکھیں گے۔” انہوں نے مزید یقین دلایا کہ وہ اس سلسلے میں شفافیت استحکام اور احتسابی عمل کو ذہن میں رکھے ہوئے ہیں۔”
دوسری جانب ایران کی متعدد بار کرائی گئی اس یقین دہانی کہ” اس کا جوہری پروگرام پر امن ہے ”کے باوجود اسرائیل کا موقف ہے کہ ایران جوہری اسلحے کی تیاری کر رہا ہے۔
جان کیری افغانستان کے دورے کے بعد یورپی یونین کی امور خارجہ کی سربراہ آشٹن کیتھرائن سے شام کی صورتحال پر بات چیت کیلیے لندن پہنچے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق آنے والے ہفتے کے دوران ایران اور دنیا کے چھ بڑے ملکوں کے درمیان شروع ہونے والی بات چیت بھی اس ملاقات کا اہم موضوع ہیں۔ ذرائع کے مطابق جان کیری اور آشٹن نے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان جاری امن مذاکرات پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔
جان کیری ایشیائی ممالک کا دس روزہ دورہ مکمل کر کے لندن آئے ہیں جہاں سے واشنگٹن واپس جارہے ہیں۔