لندن: برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے منگل کے روز بتایا کہ ان کا ملک تہران میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کی طرف قدم اٹھا رہا ہے، انہوں نے سفارتکاروں کے تبادلے اور تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا۔
ہیگ کا کہنا تھا کہ آنے والے مہینے برطانیہ اور ایران کے تعلقات میں “غیر معمولی طور پر اہم ہو سکتے ہیں”۔ جس میں اسلامی جمہوریہ کے ایٹمی پروگرام اور تہران کی شام کے رہنما بشار الاسد کے لیے حمایت پر بات چیت کی جائے گی۔
ہیگ نے قانون سازوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبدیلی کی علامات ہیں۔ 2011میں ایران کی جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملے کے پیش نظر تہران میں برطانوی سفارتخانے کو بند کر دیا گیا تھا اس پر مشتعل ایرانیوں کے ہجموم نے دھاوا بول دیا تھا۔
ایران نے لندن میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا اس کے بعد سے تعلقات کشیدگی کا شکار رہے ہیں۔لیکن حالیہ انتخابات میں ایرانی صدر حسن روحانی کو ایران اور مغرب کے درمیان ایک ممکنہ جوہری معاہدے کی توقع ہے۔
‘یہ واضح ہے کہ ایران میں نئے صدر اور وزراء گزشتہ سالوں کے مقابلے میں اپنے آپ اور ملک کو بطور اعتدال پسند اور مثبت انداز میں پیش کررہے ہیں۔’
ہیگ نے ہاؤس آف کامنز کو بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کے ساتھ ملاقاتوں میں لہجہ مختلف تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے ایرانی ہم منصب ایران میں برطانوی سفارت خانے اور برطانیہ میں ایرانی ایمبیسی کھولنے پر بات چیت کریں گے۔ہیگ نے احتیاط سے اظہار کرتے ہوئے کہا یہ ضروری ہے کہ ایران کا گرمجوشی سے بھرا لہجہ ٹھوس ایکشن اور مذاکرات کے ساتھ ہونا چاہئے۔
ایران کے ایٹمی پروگرام پر ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کئی برس سے تکرار جاری ہے۔ایران کا اصرار ہے کہ اس کی ایٹمی تنصیبات پر امن مقاصد کے لیے ہیں لیکن امریکہ، یورپ اور اسرائیل کو یقین ہے کہ ایران خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔