ایران کی مجلس شوریٰ [پارلیمنٹ] میں 32ارکان نے ایوان میں ایک نیا بل پیش کیا ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ گھروں میں کتے اور بندر جیسے ’نجس‘ جانور رکھنے والے افراد کو سخت ترین سزائیں دی جائیں۔ مسودہ قانون میں گھر کے اندر کتے پالنے، ان کی ہمراہی میں پبلک مقامات پر چہل قدمی اور ذرائع ابلاغ میں کتوں کے مقابلوں کی اہمیت کی ترویج کرنے والوں کو 74 کوڑے اور تین ہزار امریکی ڈالر کے
برابر جرمانہ کی سزا دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ کے مطابق اگر ارکان پارلیمان کی جانب سے جمع کرایا گیا بل منظور ہو گیا تو ’’کُتا کلچر‘‘ عام کرنے والوں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔ اس قانون کی منظوری کے بعد کوئی شخص کتوں اور اس قبیل کے دوسرے نجس جانوروں کو گھروں میں پالنے کی ترویج کر سکتا ہے اور نہ ہی کسی ٹی وی یا ریڈیو پر اس کی اہمیت بیان کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
مجوزہ بل میں کتے، بندر اور اس طرح کے دوسرے جانوروں کو ‘نجس’ قرار دے کر انہیں گھروں میں رکھنے، پالنے یا ان کی نگہداشت کرنے کو بھی جرم سے تعبیر کیا گیا ہے۔
ایرانی ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ دور حاضرمیں کتوں کو کئی ضروری مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم ایران میں جس نوعیت کی پابندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر خاص وعام اپنے پالتو کتے کے ہمراہ پبلک مقامات پر نکلنے اور اس کے ساتھ کھیل کود میں دلچسپی لیتا ہے۔ مجوزہ بل میں اسی رحجان کی حوصلہ شکنی مقصود ہے۔ ویسے بھی ایران کی قدامت پسندانہ ثقافت میں’ کتا کلچر‘ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ کتوں کو پالنا، انہیں گھروں میں رکھنا حتیٰ کہ ان کے ساتھ چہل قدمی کرنا مغربی ثقافت سمجھی جاتی ہے اور ایران میں حکمران طبقہ ہر اس روایت کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتا ہے جس کے مغربی ہونا مشہور ہو۔
کتوں کو پالنا اور انہیں پالتو جانوروں جیسا ماحول فراہم کرنے کے بارے میں مذہبی حلقوں میں بھی اختلاف موجود ہے۔ بعض علماء مشروط طور پر کتوں کو پالنے اور گھروں میں رکھنے کی اجازت دیتے ہیں تاہم بعض انہیں مطلق حرام اور نجس قرار دے کر ان سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔