ایرانی سنٹرل بینک کے ڈپٹی گورنر جنرل غلام علی کامیاب کا کہنا ہے کہ ان کا ملک نے اپنی بیرونی تجارت میں ڈالر کا لین دین ترک کر دیا ہے۔
ایرانی سیکیورٹی اداروں کی مقرب خبر رساں ایجنسی ‘تسنیم’ نے مسٹر کامیاب کا بیان نقل کیا ہے کہ “تہران دوسرے ملکوں کے ساتھ باہمی تجارت میں ڈالر کے بجائے یورو، ترک لیرا، روسی روبل سمیت چین اور کوریا کی کرنسی استعمال کر رہا ہے۔”
غلام علی کامیاب نے بتایا کہ ایران کا متعدد ملکوں کے ساتھ آسان شرائط پر مبنی ہاہمی تجارت کے معاہدے کرنے کا امکان موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں باقاعدہ معاہدوں کے لئے مذاکرات کا سلسلہ جلد شروع ہو گا۔
حالیہ چند مہینوں کے دوران ایرانی کرنسی تومان کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں بہت زیادہ گر چکی ہے۔ نیز ایران کے ایٹمی پروگرام کے باعث عاید پابندیوں کی وجہ سے اسے اپنا تیل اور دوسری چیزوں کی درآمد کے بدلے رقوم حاصل کرنے میں انتہا
ئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔