امریکا نے ایران پر اس کے متنازعہ جوہری پروگرام کی بنا پر عاید کردہ پابندیوں کے تحت دو درجن سے زیادہ کمپنیوں اور افراد کو بلیک لسٹ کردیا ہے اور ان کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔
اس اقدام کے تحت ان فرموں کے ایران کی قومی ٹینکر کمپنی سے خفیہ کاروبار کرنے کے الزام میں پاناما ،سنگاپور ،یوکرین اور دوسرے ممالک میں موجود اثاثے منجمد کر لیے گئے ہیں۔ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان گذشتہ ماہ جنیوا میں طے پائے ابتدائی سمجھوتے کے بعد امریکا کی ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی فرموں اور افراد کے خلاف یہ پہلی کارروائی ہے۔
امریکا نے اس سمجھوتے کے حصے کے طور پر اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ ایران کے خلاف آیندہ چھے ماہ تک مزید اقتصادی پابندیاں عاید نہیں کی جائیں گی۔ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف خبردار کرچکے ہیں کہ اگر اس طرح کی کوئی کارروائی کی گئی تو اس سے بحران کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔
امریکی محکمہ خزانہ اور خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ظاہر ہوگیا ہے کہ حال ہی میں جنیوا میں ایران سے متعلق طے پائے سمجھوتے سے ہماری ایران کے جوہری پروگرام کی معاونت کرنے والوں یا پابندیوں سے بچنے والوں کے خلاف کارروائی پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔
اس اقدام سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اوباما انتظامیہ ایران کے خلاف موجودہ قوانین پر عمل درآمد جاری رکھے گی جبکہ دوسری جانب وہ کانگریس پر زور دے رہی ہے کہ وہ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان حتمی معاہدہ طے پانے تک نئی پابندیوں کی منظوری نہ دیں۔
اوباما انتظامیہ کی جانب سے ضبط وتحمل کی اپیل کے باوجود کانگریس کے بہت سے ری پبلکن اور ڈیموکریٹک ارکان ایران کے خلاف مزید دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکا نے جن اداروں کو پابندیوں کا نشانہ بنایا ہے،ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں ملوث تھے اور انھوں نے پابندیوں کی خلاف ورزیوں کرتے ہوئے ایرانی کمپنی سے مالی معاملات طے کیے تھے۔اس کے علاوہ انھوں نے پہلے سے پابندیوں کی زد میں آنے والی کمپنیوں کے نام پر بھی کاروبار کیا تھا۔
امریکی پابندیوں کا شکار ہونے والی ان کمپنیوں میں مڈ آئل ایشیا،سنگا ٹینکرز،سکریہ میری ٹائم،فرلینڈ کمپنی لیمیٹڈ اور ویٹالے سوکو لنکو شامل ہیں۔امریکا نے پانچ ایرانی کمپنیوں پر بھی پابندیاں عاید کی ہیں جو ایران کی یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت میں اضافے کے لیے کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے وابستہ متعدد دوسرے اداروں پر بھی پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔