اطلاعات کے مطابق ایرانی جہازوں نے عراقی صوبے دیالی میں دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر بمباری کی
امریکہ کے محکمۂ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے جنگی جہاز گذشتہ کئی روز سے عراق کے مشرقی علاقے میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے ایف فور جنگی جہازوں کی مدد سے دولتِ اسلامیہ پر حملے کیے جا رہے ہیں۔
صدر اوباما کا ایران کے رہبرِ اعلیٰ کو ’خفیہ خط‘
قطر کی دولتِ اسلامیہ کو امداد فراہم کرنے کی تردید
امریکی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربی نے کہا ہے کہ اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے کہ ایران کے جنگی جہازوں نے شمالی عراق میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف کئی کارروائیاں کی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق ایرانی جہازوں نے عراقی صوبے دیالی میں یہ کارروائیاں کیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ ایران پر منحصر ہے کہ وہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کرے۔
شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے
ریئر ایڈمرل جان کربی کے مطابق ان کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں جن کی بنیاد پر وہ گذشتہ کئی دنوں سے جاری ایرانی کارروائیوں کی تردید کر سکیں۔
انھوں کہا کہ جنگی سرگرمیوں کے بارے میں ایرانی حکومت ہی سے پوچھنا چاہیے۔
ریئر ایڈمرل جان کربی کےمطابق امریکہ عراق اور شام میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا اور امریکہ اس آپریشن میں ایران سے رابطے میں نہیں ہے اور نہ ہی ہوں گا۔
انھوں نے کہا کہ یہ عراق کی فضائی حدود ہیں اور عراق ایک خودمختار ملک ہے اور فضائی حدود کو استعمال کرنے کی اجازت سے متعلق انھوں نے خود فیصلہ کرنا ہے: ’ہم عراق کی فضائی حدود میں مشن چلا رہے ہیں اور اس ضمن میں عراقی حکومت سے رابطہ کرتے ہیں اور یہ عراقی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ فضائی حدود کی اجازت سے متعلق فیصلہ کرے۔‘
گذشتہ ماہ ملنے والی اطلاعات کے مطابق امریکی صدر براک اوباما نے ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خفیہ خط لکھا ہے جس میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف مشترکہ مفاد میں جنگ کی بات کی گئی ہے۔
امریکہ کی قیادت میں اس کے اتحادی شام اور عراق میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق یہ خط گذشتہ مہینے بھیجا گیا تھا اور صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد براک اوباما کا ایرانی رہنما کے نام یہ اس قسم کا چوتھا خط ہے۔ خط لکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ صدر براک اوباما کے خیال میں ایران کو دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ میں شامل کرنا بہت اہم ہے۔
اس سال جون میں اطلاعات ملی تھیں کہ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل سلیمانی عراق میں موجود ہیں اور وہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائیوں میں عراقی سکیورٹی فورسز کی مدد کر رہے ہیں۔
شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
امریکہ اور اس کے اتحادی عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائی میں مصروف ہیں جن کے دوران دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں پر سینکڑوں فضائی حملے کیے جا چکے ہیں۔