حملہ آور بظاہر صفدر رحمت آبادی کی گاڑی کے اندر ہی سوار تھا: پولیس ذرائع
ایران میں نائب وزیر برائے صنعتی امور کو نامعلوم حملہ آور نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ایرنا کے مطابق صفدر رحمت آبادی تہران کے سبلان سکوئر میں گاڑی میں سوار تھے جب نامعلوم شخص نے انہیں دو گولیاں، ایک سر میں اور ایک سینے
ایرنا نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حملہ آور بظاہر صفدر رحمت آبادی کی گاڑی کے اندر ہی سوار تھا اور اس نے حملہ کرنے سے پہلے ان سے بات چیت بھی کی۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ نائب وزیر کو کیوں نشانہ بنایا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ ابھی تک کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری نہیں لی۔
ایران میں اس سے پہلے بھی حکومتی اہلکاروں بالخصوص ملک کے جوہری پروگرام سے منسلک سائنسدانوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔
جنوری سنہ دو ہزار بارہ میں ایک یونیورسٹی پروفیسر مصطفیٰ احمدی روشن کو ایک کار بم حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اس سے علاوہ نومبر کے مہینے میں ایک عوامی استغٰثی اور ان کے ڈرائیور کو ایران اور پاکستان کے سرحدی علاقے سیستان بلوچستان میں مار دیا گیا تھا۔
صفدر رحمت آبادی کان کُنی اور معاشی امور میں بھی حکومتی مشیر تھے تاہم انہیں قدرے ذیلی سطح کا اہلکار خیال کیا جاتا تھا۔ وہ اپنے عہدے پر سابق صدر محمود احمد نژاد کے دور سے تعینات تھے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں جنیوا میں ایران اور دنیا کی چھ بڑی طاقتوں کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے تین روز تک مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات کے اختتام تک کوئی معاہدہ تو طے نہ پا سکا تاہم بیشتر سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی۔
مذاکرات میں زیرِ غور تجاویز میں ایران کے اپنے جوہری پروگرام کو نہ بڑھانے کے بدلے میں اس پر عائد چند پابندیاں ہٹائی جا سکتی ہیں۔
اسرائیل جو کہ ایران کو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کرتا ہے، ان مذاکرات کے خلاف ہے۔