جرم ثابت ہونے پر مروہ بویوک سراچ کو جیل جانا پڑ سکتا ہے
تُرکی کے پبلک پراسیکیوٹر جنرل نے سابق ملکہ حسن مروہ بویوک سراچ کے خلاف انسٹا گرام پر صدر رجب طیب ایردوآن کے خلاف ایک توہین آمیز نظم شائع کرنے کے الزام کی عدالتی تحقیقات شروع کی ہیں۔ جُرم ثابت ہونے کی صورت میں مروہ کو ساڑھےچار سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’اناطولیہ‘ نے پراسیکیوٹرجنرل کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ مروہ بویوکسراچ کے خلا
ف عدالتی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ اگر ان پر صدر کی توہین کا جرم ثابت ہو گیا تو انہیں جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ مروہ کےخلاف مقدمہ کی کارروائی کی سفارش صدر ایردوآن کے ایک وکیل کی جانب سے پچھلے سال نومبر میں دی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 26 سالہ سابق ملکہ حسن نے انسٹا گرام پر ایک مزاحیہ نظم شیئر کی جس میں مبینہ طور پر صدر کی تضحیک کی گئی تھی۔
اس الزام کے بعد پولیس نے پچھلے ماہ بویوکسراچ کو کچھ مدت کے لیے حراست میں بھی لیا تھا تاہم بعد ازاں اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ البتہ اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ جاری ہے۔ بویو کسراچ نے صدر رجب طیب ایردوآن کی توہین کے الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا مقصد صدر کی توہین ہر گز نہیں تھا۔
مروہ کا کہنا ہے کہ اس نے ترکی کے مزاحیہ جریدے’’یوکوسوز‘‘ میں شائع نظم اپنے انسٹا گرام کے اکائونٹ پر پوسٹ کی تھی، لیکن جیسے مجھے دوستوں نے اس پر متنبہ کیا تو میں نے اسے ہٹا دیا تھا۔ یاد رہے کہ یہ مزاحیہ قصیدہ اس وقت شائع کیا گیا تھا جب طیب ایردوآن وزیر اعظم تھے۔
رپورٹ کے مطابق سابق مِس ترکی مرو بیوک ساراچ نے ترکی کے قومی ترانے کے بعض بول لے کر ان سے ایک نظم بنائی تھی اور اس میں صدر ایردوآن کی براہ راست توہین کی گئی ہے۔ مرو بیوک سنہ 2006ء میں ‘مِس ترکی’ منتخب ہوئی تھیں۔
بیوک ساراچ نے استنبول کی عدالت میں موقف اختیار کیا ہے کہ ان کا صدر ایردوآن کی توہین کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ انھوں نے عدالت کے روبرو بیان میں کہا کہ ”میں نے ”چیف کی نظم” کے عنوان سے ازخود شاعری نہیں گھڑی تھی بلکہ اس کو اپنے اکاؤنٹ پر صرف شئیر کیا تھا کیونکہ یہ مجھے مزاحیہ لگی تھی۔ میرا رجب طیب ایردوآن کی توہین کا ہر گز بھی کوئی ارادہ نہیں تھا”