ممبئی (ایجنسی) دلیپ کمار کی زندگی میں’ نیا دور‘ کا کورٹ روم ڈرامہ ، ابتدائی فیز میں تجزیہ نگاروں کے نشانے پر ہونا اور پانچویں دہائی تک مدھوبالا اور اس کے بعد وجینتی مالا کے ساتھ ان کا رومانس ان کی زندگی کے اہم اور مشہور باب رہے ۔ لیکن سپر اسٹار بننے کے بعد ان کی ایک سے دو بننے کے عمل میں شیور شاٹ تبدیلی آنا شروع ہوئی۔۱۹۵۳ میں ایک مشہور میگزین کو دیے انٹرویو میں دلیپ کمار نے کہا تھا ، ‘ شریک حیات کے طور پر مجھے ایسے زندہ دل ہمسفر کی تلاش ہے ، جو مجھے ، میرے خاندان ، میرے دوستوں اور انسانیت کے تئیں میری ڈیوٹی کے درمیان نہ آئے
تب تک دلیپ کمار کی زندگی میں سائرہ بانو کی آمد نہیں ہوئی تھی آگے چل کر دونوں کی شادی ہوئی . سائرہ بانو کے لئے وہ بچپن کا خواب سچ ہونے جیسا تھا ۔ وہ بچپن سے ہی دلیپ کمار کی فلمیں دیکھتی تھیں اور ان کی دیوانی تھیں ۔ وہ دلیپ کمار کی اتنی بڑی فین تھیں کہ مسزدلیپ کمار ہونا چاہتی تھیں . سائرہ مشہور اداکارہ نسیم بانو کی بیٹی تھیں ، جو تیسری اور چوتھی دہائی کی مشہور ہیروئین تھیں . ان کی شادی محمد احسان سے ہوئی لیکن دونوں کے درمیان کشیدگی رہتی تھی . بہر حال ، دونوں نے تاج محل پکچرس نام سے پروڈکشن کمپنی۱۹۴۰ میں کھولی . اس کے ایک سال بعد مسوری میں سائرہ بانو کی پیدائش ہوئی۔ سات سال بعد ہندوستان – پاکستان کی تقسیم ہوا اور احسان پاکستان چلے گئے . نسیم بانو ہندوستان میں ہی رہ گئی . تاہم بعد میں وہ لندن چلی گئی . وہیں سائرہ اور ان کے بھائی سلطان کی تعلیم وتربیت ہوئی ۱۹۵۹ میں سائرہ لندن سے واپس آئی. انہوں نے شمی کپور کے اپو زٹ فلم ‘ جنگلی ‘ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا .
اپنی پہلی ہی فلم سے سائرہ بانو سپر اسٹار بن گئی . ان کی بعد کی فلموں نے بھی کمال کیا . سائرہ سپر اسٹار تو بن گئی ، پر دلیپ کمار کے اپوزٹ ان کے کام کرنے کا خواب ادھورا رہا . اس کی وجہ یہ تھی کہ دلیپ کمار ان کے کام کا حوالہ دے کر اپنے اپوزٹ کاسٹ نہیں کرنا چاہتے تھے . لہذا سائرہ کو فلم ساز دلیپ کمار کے بعد کے سپر اسٹار جبلی کمار راجیندر کمار کے ساتھ کاسٹ کرتے رہے . اتفاقاً دونوں کی آن اسکرین جوڑی لوگوں کو پسند بھی آنے لگی۔ دونوں کی ساتھ میں کئی فلمیں ہٹ ہوتی گئی ۔ لوگوں نے راجندر کمار اور سائرہ بانو کے درمیان مبینہ رومانس کی خبریں اڑا دیں۔نسیم بانو کو جب یہ بات پتہ چلی ، تو وہ فکر مند ہو گئی . وجہ یہ تھی کہ ایک تو راجندر کمار ہندو تھے ، دوسری بات یہ کہ وہ شادی شدہ اور تین بچوں کے باپ بھی تھے . انہوں نے دلیپ کمار کے مینٹور ششی مکھرجی سے ثالثی کر دلیپ کمار سے اس معاملے میں مدد کرنے کا مطالبہ کیا. ششی دھر کی بات ابتدائی دور میں مسترد کرنے کے بعد دلیپ کمار نے مدد کی حامی بھری . معاملہ سائرہ بانو کے سالگرہ تک پہنچا . ۲۳؍ اگست ۱۹۶۶ کو سائرہ کی سالگرہ تھی. دلیپ کمار مدعو تھے ، پر انہوں نے پہلے ہی تقریب میں شریک نہ ہونے کا خط بھجوا دیا۔ سائرہ خاصی اپسیٹ تھیں۔ معاملہ اس وقت اور طول پکڑتا نظر آنے لگا ، جب تقریب میں راجندر کمار اپنی بیوی کے ساتھ پہنچ گئے . معاملے کی سنجیدگی بھانپ نسیم بانو دلیپ کمار کے گھر گئی اور سچویشن سنبھالنے کی منتیں کرنے لگیں۔ دلیپ کمار نہ نہیں کہہ سکے، اور سائرہ کی سالگرہ پر آئے۔اس تقریب کے چھ ہفتے بعد سب کو حیران کرنے والی خبر آئی کہ دونوں ۲؍ اکتوبر۱۹۶۶ کو منگنی کرنے جا رہے ہیں . سب حیران تھے کہ آخر سائرہ بانو کی سالگرہ کے محض دو ماہ میں ایسا کیا ہوا کہ دلیپ کمار منگنی اور پھر نکاح کو راضی ہو گئے ؟ بعد میں پتہ چلا کہ سالگرہ کی رات دلیپ کمار سے سائرہ بانو کو سمجھانے کو کہا گیا کہ وہ راجندر کمار کے ساتھ مبینہ لو اسٹوری پر اپنا موقف واضح کریں۔ ان سے وابستگی کی بے وقوفی بھری حرکت نہ کریں . دلیپ کمار انھیں سمجھاتے رہے . سائرہ مان گئی لیکن حیرت بھری شرط کے ساتھ . یہی کہ اگر دلیپ کمار ان سے شادی کے لئے راضی ہو جائیں ، تو وہ راجندر کمار کا پیچھا چھوڑ دیں گی ۔آخر کار دلیپ کمار کو سائرہ بانو کی ضد کے آگے جھکنا پڑا . اس طرح اسی سال یعنی۴نومبر ۱۹۶۶ کو دونوں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔