بارہ بنکی(طارق قدوائی) بطورکانگریس رکن پارلیمنٹ سماج وادی پارٹی سے دوستی رکھنے کی وجہ سے جہاں پی ایل پنیا کا راجیہ سبھا جانے کا راستہ صاف ہوگیا ہے دوسری جانب کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ بینی پرسادورما کی جانب سے سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کے خلاف بیان دینے کی وجہ سے اورپسماندہ طبقے کا لیڈر ہونے کے باوجود کانگریس نے بینی پرساد ورما کے نام پر غور نہیں کیا ۔ واضح رہے کہ راجیہ سبھا رکن کا الیکشن ہونے کے سلسلے میں سماج وادی پارٹی کے ذریعہ پی ایل پنیا کے نام پر رضا مندی کے بعد ہی کانگریس نے پنیا کو راجیہ سبھا کا ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔باوسوق ذرائع کے مطابق سماج وادی پارٹی کے سامنے پنیا، بینی ورما اورکانگریس کے دیگر ناموں کی حمایت کرنے پر بھی گفتگوکی گئی تھی
۔لیکن ملائم سنگھ یادو نے بینی پرساد ورما کے نام کی زبردست مخالفت کی تھی ۔ ۲۰۱۴ کے پارلیمانی انتخابات سے قبل پی ایل پنیا اورسماج وادی پارٹی حکومت کے وزیر اروند سنگھ گووسماج وادی پارٹی کے دیگر لیڈران سے قرابت کی وجہ سے پنیا کے سماج وادی پارٹی میں شامل ہونے کی بات کو عام کردیا تھا۔اس بات کو اس وقت اورتقویت حاصل ہوئی جب کانگریس کے قدآوروزیر بینی پرساد ورما نے بھی پنیا کو بارہ بنکی سے پارلیمنٹ کا ٹکٹ نہ ملنے اورسماج وادی پارٹی میں شامل ہونے کی قیاس آرائیوں پر حامی بھرلی تھی۔سیاست میں ماہر بینی پرساد ورما بہرحال پنیا کی سیاست کے آگے ناکام ہوگئے۔کانگریس پارٹی کارکن پارلیمنٹ اوردرجہ فہرست ذات واقوام قبائل کا صدر رہتے ہوئے پی ایل پنیا نے کانگریس کے مستقبل اورپارلیمانی انتخاب میں ناکامی کو دیکھ کر راجیہ سبھا جانے کا راستہ تلاشتے ہوئے سماج وادی پارٹی میں اپنا مستقبل تلاشتے ہوئے دوستی قائم کررکھی تھی۔جب کہ بینی پرساد ورما مرکز میں سماج وادی پارٹی کی حمایت سے بنی اور حکومت میں رہتے ہوئے بھی سماج وادی پارٹی کے سربراہ کی تنقید کرتے رہے۔