نئی دہلی۔ پاکستانی ہاکی ٹیم کے اسٹار اسٹرائیکر شکیل عباسی کا کہنا ہے کہ موجودہ ہندوستانی ٹیم گزشتہ ایک دہائی کی بہترین ٹیم ہے اور مسلسل بین الاقوامی ہاکی کھیلنے کا اسے انچیون ایشیائی کھیلوں میں فائدہ ملے گا۔انچیون میں 19 ستمبر سے شروع ہو رہے ایشیائی کھیلوں کی مردہاکی مقابلے میں گزشتہ چمپئن پاکستان اور ہندوستان ایک ہی پول میں ہیں۔ ان کے علاوہ پول بی میں چین، عمان اور سری لنکا کی ٹیمیں ہیں۔ وہیں پول اے میں ملائیشیا، جاپان، جنوبی کوریا، بنگلہ دیش اور سنگاپور کی ٹیمیں ہیں۔ قومی ٹیم میں سال بھر بعد واپسی کر رہے عباسی نے بات چیت میں کہا کہ جب سے میں ہاکی کھیل رہا ہوں، ہندوستان کی یہ ٹیم بہترین ہے۔ اس میں سینئر اور جونیئر کھلاڑیوںکے مجموعہ میں زیادہ فرق نہیں رہ گیا ہے۔ ہندوستان کو ہاکی انڈیا لیگ سے من پریت سنگھ، آکاشدیپ سنگھ، رمندیپ سنگھ جیسے کئی شاندار کھلاڑی ملے ہیں۔ اس کے علاوہ گول کیپر پی آر شری جیش زبردست فارم میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان نے ورلڈ کپ کے بعد سے مسلسل بین الاقوامی میچ کھیلے ہیں جبکہ پاکستان نے گزشتہ 1
1 ماہ سے بین الاقوامی ہاکی نہیں کھیلی اور ہم دولت مشترکہ کھیل میں بھی حصہ نہیں لے سکے جبکہ ہندوستان نے چاندی کا تمغہ جیتا جس کا اسے فائدہ ملے گا۔ ورلڈ کپ سے باہر رہنے کے بعد ہمارے لئے اپنی ہاکی کو بچانے کا یہ آخری موقع ہے ورنہ اولمپکس کیلئے ہمیں سخت کوالیفائر راؤنڈ سے گزرنا ہوگا۔ عباسی نے یہ بھی کہا کہ میزبان کوریا کو روکنے کیلئے ہندوستان اور پاکستان کو کافی محنت کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا ہندوستان ، پاکستان، ملائیشیا اور کوریا کا سیمی فائنل میں جانا طے لگ رہا ہے۔ کوریا کو گھریلو ماحول میں کھیلنے کا بڑا فائدہ ملے گا اور ہمیں اس کو خطاب جیتنے سے روکنے کیلئے کافی محنت کرنی ہوگی۔ہندوستان اور پاکستان کے درمیان فائنل کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے اس بات سے انکار کیا گزشتہ چمپئن ہونے سے پاکستان پر اضافی دباؤ ہو گا۔عباسی نے کہا کہ ہم سب چاہتے ہیں کہ فائنل ہندوستان سے کھیلیں۔ سب کی نظریں 25 ستمبر کو پول مرحلے میں دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والے مقابلے پر ہوگی جس سے پول کی نمبر ایک اور دو ٹیم کا تعین ہوگا۔ جو ٹیم دباؤ کو بخوبی جھیل لے گی، وہی جیتے گی اور اس وقت سابقہ ریکارڈ ذہن میں نہیں رہے گا۔پاکستان ہاکی فیڈریشن میں اپریل میں ہوئی تبدیلی کے تحت نیا انتظام، کوچنگ عملے اور سلیکٹر مقرر کئے گئے۔ یہ پوچھنے پر کہ میدان سے الگ کی سرگرمیوں کا کیا ٹیم کی کارکردگی پر اثر پڑے گا، عباسی نے کہا کہ یہ پاکستان ہاکی کے لئے نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہاہندوستان 2008 بیجنگ اولمپکس کیلئے کوالیفائی نہیں کر سکا تھا لیکن اس کے بعد سے ہندوستانی ہاکی نے ترقی کی۔ ہم بھی اس سال ورلڈ کپ نہیں کھیل سکے اور ہو سکتا ہے کہ ایشیاڈ سے ہمارے لئے بھی نئے دور کا آغاز ہو۔ایشیائی کھیلوں کی مرد ہاکی مقابلے میں پاکستان نے آٹھ طلائی تمغے ہیں اور گوانگجھو میں اس نے فائنل میں ملائیشیا کو 2۔ 0 سے شکست دے کر خطاب اپنے نام کیا تھا۔ وہیں تین بار کی چمپئن ہندوستان کی جھولی میں آخری طلائی 1998 کے بینکاک ایشیائی کھیلوں میں آیا تھا۔ہندوستان کو گوانگجھو میں کانسے کا تمغہ سے اطمینان کرنا پڑا تھا۔