پودوں سے تیار کردہ ادویات کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ یہ سستی ہونے کے علاوہ بیماریوں کے لیے فائدہ مند بھی ثابت ہو سکتی ہیں تاہم ابھی تک بڑی ادویات ساز کمپنیاں پودوں سے ادویات سازی کے عمل کی جانب راغب دکھائی نہیں دیتی۔پودوں سے دوائیں بنانے میں امریکی ریاست کیلیفورنیا کا ساحلی و صنعتی شہر سین ڈیاگو خاص اہمیت رکھتا ہے۔
اِسی شہر کی کمپنی Mapp Pharmaceuticalکو حال ہی میں مغربی افریقہ میں جان لیوا وائرس ایبولا کے لیے دوا تیار کرنے کے ض
من میں عالمی سطح پر غیر معمولی توجہ حاصل ہوئی ہے۔ میپ کمپنی کی ایبولا کے لیے دوا ابھی تجرباتی مرحلے میں ہے لیکن جن دو امریکیوں کو ایبولا مرض لاحق ہو چکا ہے، ان کی بتدریج صحت یابی میں اِس دوا کی وجہ سے ہے۔ میپ کمپنی کئی دوسرے امراض کے لیے بھی پودوں سے دواؤں کی تیاری میں مصروف ہے۔ سین ڈیاگو کی میپ کمپنی کے علاوہ امریکی شہر ڈیلاویر کی ایک دوا ساز کمپنی اور جرمنی اور کینیڈا کے دو ادارے بھی پودوں سے ادویات تیار کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ Aloe Vera Pflanze اِن فارماسوٹیکا اداروں کا کہنا ہے کہ پودوں سے انتہائی سستی ادویات تیار کی جا سکتی ہیں جو یقینی طور پر بہت زیادہ زود اثر بھی ہوں گی۔
اِن اداروں کے مطابق پودوں سے تیار کی جانے والی دواؤں کی قیمت روایتی میڈیسنز سے ایک دہائی کم ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے خیال میں بین الاقوامی ادویات ساز اداروں کو بھی اِس طریقے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے کیونکہ پودوں سے دوائیں بنانا آسان اور سستا ہے۔ فارماسوٹیکل انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑی میڈیسنز کمپنیاں پہلے پودوں سے تیار ہونے والی دواؤں کے نتائج کا انتظار کر رہی ہیں کہ یہ کتنے فیصد مثبت ہوتے ہیں اور اْس کے بعد ہی وہ اِس میں سرمایہ کاری کرنے کا سوچیں گے۔
جرمنی کے دوا ساز ادارے آئیکون جینیٹکس کے چیف آپریٹنگ آفیسر وکٹور کلِمیْک (Victor Klimyuk) کا کہنا ہے کہ پودوں سے ادویات سازی پر بڑی فارما کمپنیاں جلد ہی اپنی توجہ فوکس کریں گی کیونکہ بنیادی طور پر عالمی فارماسوٹیکل انڈسٹری قدامت پسند ہے اور خطرات اور رسکس کے خدشات کی وجہ سے وہ سرمایہ کاری کرنے سے کتراتی ہے۔ ایک دوسرے کثیرالقومی جرمن دوا ساز ادارے بائر نے سن ۲۰۱۰میں آئیکون جینیٹکس کے ساتھ کینسر کے مرض کے لیے ایک ویکسین کی تیاری میں معاونت کی تھی۔
بائر نے بعد میں اِس پرجیکٹ سے ہاتھ کھینچ لیا تھا۔ تعاون ختم کرنے کی وجہ بائر ادارے کی جانب سے واضح نہیں کی گئی۔ کینسر کے لیے ویکسین تمباکو کے پودوں سے تیار کی جا رہی ہے۔نیم کے پودے سے بھی کئی دواؤں کی تیاری جاری ہے۔روایتی طور پر بڑی دوا ساز کمپنیاں دوائیں بنانے کے لیے ممالیہ جانوروں کا سہارا لیتے ہیں۔ کینسر کے لیے ۳۰کے قریب پروٹین ٹائپ اینٹی باڈیز پر مبنی ادویات ہیں جو ہیمسٹر جانور کے اندر پائی جانے والی اینٹی باڈیز سے تیار کی جاتی ہیں۔ ادویات کی تیار ی کے لیے ہیمسٹرز کی افزائش خاص نگہداشت میں اسٹین لیس اسٹیل کی بڑی بڑی ہودیوں میں کی جاتی ہے۔ اس عمل کی تکمیل پر لاکھوں ڈالر کا خرچہ آتا ہے جبکہ پودوں سے اینٹی باڈیز یا دوسری مدافعتی دواؤں کی تیاری نہایت سستی خیال کی گئی ہے۔
ابھی تک امریکا میں ادویات کے کنٹرول کے قومی ادارے فیڈرل فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے پودوں سے تیار کردہ ایک دوا کی منظوری دی ہے اور یہ اسرائیل کی کمپنی پروٹیلیکس نے تیار کی ہے۔ امریکا میں اسے دوا کو بڑی دوا ساز کمپنی فائزر کا تعاون حاصل ہے۔
اسرائیل میں تیار ہونے والی دوا ایلیلیسو کو گاجر سے تیار کیا گیا ہے۔ پروٹیلیکس کے چیف ایگزیکٹو افیسر ڈیوڈ ایویزر کا کہنا ہے کہ گاجر کے خلیوں کی دوبارہ افزائش اْسی انداز میں کی گئی ہے جیسے ممالیہ کے خلیوں کی خاص انداز میں لیبارٹری کے اندر کی جاتی ہے۔ ایویزر کے خیال میں پودوں کے خلیوں کی افزائش کا عمل ممالیہ کے خلیوں کے کلچر سے کہیں زیادہ سستا ہے۔