اسلام آباد(ایجنسی) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایل این جی کی درآمد پر گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کے استثنیٰ کی منظوری دیدی تاہم ۵ فیصد جی ایس ٹی ہر حالت میں نافذ ہوگا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں کابینہ ڈویڑن کی طرف سے تمام ریفائنڈ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ اور تعین کے حوالے سے اوگرا آرڈیننس میں ترامیم کی تجویز کی بھی منظوری دیدی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد پر۵ فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور ایل این جی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئے کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کمیٹی نے پیکجز لمیٹڈ کو ماریشس میں خاص مقصد کیلیے استعمال ہونے والی گاڑیوں کے ذریعے ابتدائی طور پر ایک لاکھ امریکی ڈالر کی ایکویٹی انویسٹمنٹ کی اجازت دیدی ہے۔
ای سی سی نے ٹریڈنگ کارپوریشن کو۱۵ دسمبر ۲۰۱۴تک ایک لاکھ ۸۵ہزار ٹن یوریا کی
خریداری یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ باقی ماندہ ۳ لاکھ ۸۵ ہزار ٹن یوریا اوپن بین الاقوامی مارکیٹ سے جتنی جلدی ممکن ہوسکے درآمد کی جاسکتی ہے۔ کمیٹی نے پورٹ قاسم اتھارٹی کو اپنے وسائل سے درآمدی ایل این جی کیلیے استعمال ہونے والی ۴ کشتیاں خریدنے کی بھی اجازت دیدی ہے اور ان کشتیوں کی لاگت پوری کرنے کیلئے انکا کمرشل استعمال بھی کیا جاسکے گا۔
کمیٹی آج آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کے مارجن میں ۱۲ پیسے سے۳۰ پیسے فی لیٹر تک اضافے، نئی ٹیکسٹائل پالیسی اور ماڑی وہیل گیس پرائس ایگریمنٹ کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔ گزشتہ روز اجلاس میں ایجنڈا مکمل نہیں ہوسکا تھا۔ ادھورا رہ جانے والا ایجنڈا آج زیر بحث آئے گا۔ دریں اثنا جاپان کے سفیر سے ملاقات میں اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع کی تلاش اور جاپان کے ساتھ دوطرفہ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلیے جاپان کا دورہ کریں گے۔