لکھنؤ(نامہ نگار)۔اتوار کوایل ٹی اور ٹی ای ٹی پاس یونین نے اسمبلی کے سامنے تقرری کے مطالبے کو لے کر ایل ٹی ڈپلومہ یافتہ کو اساتذہ بھرتی میں شامل کئے جانے کے سلسلے میں مظاہرہ کرنے کے بعد مطالبہ کیا۔ تقرری کے مطالبہ کو لے کر ا یل ٹی ڈپلومہ یافتگا ن نے اسمبلی کے سامنے وزیراعلیٰ کومخاطب عرضداشت ا یس ڈی ایم کو سونپی۔دھرنا ومظاہرہ کوخطاب کررہے روی کانت مشرا نے بتایا کہ موجودہ وقت میں ۸۲۵ ۷۲ تربیت یافتہ اساتذہ انتخاب ۲۰۱۱کی تیسری کونسل ختم ہو چکی ہے ۔ باوجود اس کے جو امیدوار ایل ٹی تربیت حاصل کرچکے ہیں اورمیرٹ لسٹ میںشامل ہیں ان کونوکری نہ ملنے سے وہ مشکل دور سے گذررہے ہیں۔ اس کاسبب ہے کہ ڈائٹ پرامیدواروں سے کہا جاتا ہے کہ یہ معاملہ انتظامیہ کی نگرانی میں ہے ۔ اترپردیش حکومت کی جانب سے ایل ٹی سند کو تسلیم نہ کیاجانا تربیت یافتگان کیلئے افسوس کاموضوع ہے جوامیدوار تربیت لیتے وقت ا پنے آپ پرفخر محسوس کررہے تھے آج وہ ڈپلومہ یافتہ ہونے کے باوجود پچھتاوا کررہے ہیں۔ ان ڈپلومہ یافتگان کاکہنا ہے کہ سابقہ میں اس بات کاعلم نہیں تھاکہ ایل ٹی ڈپلومہ لینے کے بعد دردر بھٹکنا ہوگا۔ جوامیدوار میرٹ لسٹ میں اپنا نام دیکھ کراس بات کی خوشی ظاہر کررہے تھے کہ حکومت انھیں بھی اساتذہ بھرتی میں شامل کرے گی لیکن ایسانہ ہوکر اب ان کی نیندیں ا
ڑ گئی ہیں ۔ اس وقت ایل ٹی گریڈ کی منطقائی سطح پربھرتی چل رہی ہے جس میں ایل ٹی کو بی ایڈ کے مساوی تسلیم کیاگیا ہے ۔ایسے میں ۸۲۵ ۷۲ اساتذہ کی بھرتی کیوں کی جارہی ہے ۔ حالانکہ اس سے قبل اور موجودہ وقت میں ہو چکی ابتدائی اور ثانوی اساتذہ کی بھرتی میں ایل ٹی کوبی ایڈ کے مساوی مانا گیا ہے۔ انھوںنے کہا کہ ہم لوگ اس وقت ایل ٹی گریڈ کی بھرتی میں درخواست نہیں دے سکتے۔ کیونکہ ہم لوگوںکی عمر کی حد ختم ہوچکی ہے۔ حالانکہ اس سلسلہ میں ۲۰۰۴میںریاستی حکومت نے آرڈننس جاری کرکے تربیت کو ابتدائی اساتذہ بھرتی میں شامل ہونے کاحکم بھی جاری کیا گیاتھا۔ جوامیدوار میرٹ لسٹ میںآرہے ہیں وہ اب دردرکی ٹھوکریں کھانے کو مجبورہیں۔ غور طلب ہے کہ بی ایڈ اور ایل ٹی گریڈ دونوں ہی مساوی ہیں ۔ اس لئے ایل ٹی ڈپلومہ یافتگان نے اساتذہ بھرتی میں ایل ٹی ڈپلومہ یافتگان کو بھی شامل کرنے کامطالبہ کیا ہے ۔انھوںنے انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے تب تک دھرنا ومظاہرہ جاری رہے گا۔، اس کے علاوہ پوری ریاست کے الگ الگ ضلع میں بھی مطالبات کولے کر دھرنا وبھوک ہڑتال کی جائے گی۔