لکھنؤ: لکھنؤترقیاتی اتھارٹی کی جانب سے جمعہ کو لگائی گئی جنتا عدالت میں ایل ڈی اے کے طریقہ کار سے بیحد ناراض سبکدوش سکریٹریٹ ملازم آر سی گپتا کو ایک بار پھر سے ایک ماہ آگے کی تاریخ دے دی گئی۔ یہ تاریخ ان کو گذشتہ ۹برسوں سے دی جا رہی ہے۔ مسٹر گپتا نے کہا کہ ۵۰۰۲ء میں کرسی روڈ پر گڑمبا تھانہ کے پیچھے جانکی پورم سیکٹر ایچ میں تقریباً ۰۷؍افراد کو پلاٹ الاٹ کئے گئے تھے۔ جن میں سے قبضہ لیتے وقت ۵۱ پلاٹ مسنگ کر دیئے گئے۔ ۸۲۱؍اسکوائر میٹر کیلئے تین لاکھ چالیس ہزار روپئے جمع کرنے کے بعد بھی آج ۹برس کے بعد بھی مسٹر گپتا ایل ڈی اے کے دستاویزوں میںدرج اپنے پلاٹ پرحقیقت میں قابض نہیں ہو پائے ہیں۔گذشتہ جنتا عدالتوں کی طرح اس بار بھی مسٹر گپتا کو ایک مہینے پیشگی کی تاریخ کے ساتھ انصاف دلائے جانے کی یقین دہانی کے علاوہ کچھ نہیںحاصل ہوا۔
اسی سلسلہ میں سیکٹر ایم ای ۹۸۴آشیانہ ایل ڈی اے کالونی میں رہنے والے چھنا لال گذشتہ کئی برسوں سے اپنے مکان کی رجسٹری کیلئے دوڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈیڑھ برس قبل رجسٹری کیلئے عرضی داخل کی تھی اور گذشتہ جنتا عدالت میں سبھی دستاویزوں کی جانچ کے بعد ایک ماہ بعد رجسٹری کر دیئے جانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن ابھی تک کچھ نہیں ہوا اور آج کی جنتا عدالت میں پورا معاملہ انسل والوں پر ڈال دیا گیاکہ انسل کے نقشے کے مطابق مکان نہیں بنائے البتہ انسل ہی معاملہ کا نمٹارہ کرے گا۔
جنتا عدالت کے دوران پرانے لکھنؤ کے نخاس واقع اپنی پشتینی زمین کاتنازعہ بھی کافی عرصے سے الجھا ہے جس میں ایل ڈی اے کی سیز کی گئی بلڈنگ میںتعمیری کام کے بعد دکانوں کو کرائے پر اٹھانے کا معاملہ سامنے آیا۔ فریاد لے کر آئی آغا نصیر کی اہلیہ نے بتایا کہ نخاس چڑیا بازار میں ۲۹/۲۹۲میں عابدین اسکوائر نام کی قدیم عمارت ہے جو نصیر عباس نے اپنی دادی عطیہ خانم زوجہ لڈن کا وارث ہونے کے ناطے خود کی بتائی۔ جس کا میونسپل کارپوریشن کا ٹیکس بھی وہ مسلسل جمع کرتے آرہے ہیں لیکن اس عمارت پر سیف الدین نام کے شخص کا قبضہ بتایا بقول ناصرعباس دوسال قبل ۳۲دسمبر کو جائیداد تنازعہ کے سبب ایل ڈی اے نے املاک کو سیل کر دیا تھا لیکن شہ زوروں نے اپنے رسوخ کے زور پر عمارت میں کام بدستور جاری رکھا اور اب دکانوں کو بھی کرائے پر اٹھا کر تعمیری کام کراتے جا رہے ہیں یہ معاملہ آج ایڈیشنل سکریٹری سیما سنگھ کے سامنے پہنچا تو انہوں نے معاملہ کی جانچ کیلئے سپرنٹنڈنگ انجینئر زون سات کو کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔
یہ تین معاملے تو ایک نمونہ ہیں آج لگی عدالت میں جتنے بھی معاملے آئے ان میں کسی کو بھی انصاف کے نام پر کچھ نہیںملا۔ واضح رہے کہ ایل ڈی اے نے جمعہ کو جنتا کے مسائل کو حل کرنے کیلئے لگائی گئی جنتاعدالت میں عوام کی وکالت کرنے والا کوئی نہیںتھا۔ وہیں دوسری جانب پرائیویٹ بلڈرس کی سرزنش کرنے والا ایل ڈی اے خود اپنی اسکیموں کے سلسلہ میں الاٹیوں کو ملنے والی سہولتوں کو بھول جاتا ہے جس کا خمیازہ ان اسکیموں میں رہنے والے الاٹیوںکو بھگتنا پڑ رہا ہے۔