لاگوس:ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ نائجیریائی فوج نے دسمبر میں اقلیتی شیعہ فرقہ کے سینکڑوں مرد عورتوں اور بچوں کو ہلاک کردیا تھا مگر فوج نے اس رپورٹ کو جلد بازی میں تیار کی گئی یک طرفہ اور متعصبانہ بنایا ہے ۔ایمنسٹی رپورٹ میں شمالی شہر زاریہ کے واقعات کا حوالہ دیا ہے جہاں فوج کا کہنا تھا کہ جب فرقہ کے لوگوں نے قافلہ کا راستہ روکا تو نائجیریا کی اسلامی تحریک نے فوجی سربراہ لیفٹننٹ ج نرل توکر بورا تائی کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔اگلے روز فوج نے کہا کہ اس نے فرقہ سے تعلق رکھنے والی کئی عمارتوں پر چھاپہ مارا تھا۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ 12 سے 14 دسمبر کے درمیان فوج نے ساڑھے تین سو سے زیادہ افراد کو غیرقانونی طور سے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ رپورٹ میں سیٹیلائٹ کی تصویریں شامل ہیں جس میں اجتماعی قبر کی جگہ دکھائی گئی تھی۔ایک گواہ یوسف نے بتایا ہے کہ فوجیوں نے فرقہ سے تعلق رکھنے والے احاطہ میں ایک عارضی ہسپتال کو آگ لگادی تھی۔ جو لوگ بری طرح زخمی تھے اور بھاگ نہیں سکتے تھے وہ زندہ جل مرے ۔ نیز کہا کہ ان کے خیال میں بیسیوں لوگ اس طرح سے مرے تھے ۔ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اس نے فروری 2016 میں تحقیق کی تھی جس کے دوران 92 لوگوں سے پوچھ تاچھ کی گئی تھی جن میں واقعہ کے متاثرین اور ان کے لواحقین ، عینی شاہدین ، وکیل اور طبی عملہ شامل تھا۔
ایمنسٹی کے ڈائرکٹر نیتسانیت بیلے نے کہا یہ واضح ہے کہ ملٹری نے نہ صرف مردوں عورتوں اور بچوں کے خلاف غیر قانونی اور ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کی غیر قانونی سے سینکڑوں کو مار ڈالا بلکہ اس کے بعد ان جرائم کو چھپانے کے لئے کافی کوششیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ہماری ریسرچ گواہوں کی شہادت اور سیٹیلائٹ تصاویر کے تجزیہ پر مبنی ہے ۔ ہم نے ایک اجتماعی قبر کا پتہ لگایا ہے ۔ کدونا ریاست کے ایک افسر نے بتایا تھا کہ فوج نے خفیہ طور سے 347 افراد کو اجتماعی قبروں میں دفن کردیا تھا جس کے بعد ایمنسٹی نے تفتیش کی اپیل کی تھی۔انکوائری کرنے والوں کو جرمانہ لگانے اور معاوضہ دینے کا اختیار حاصل ہے ۔ جنوری میں فوجی سربراہ نے انکوائری کو بتایا تھا کہ اس کے فوجیوں نے اس چھاپے کے دوران کوئی غلط کام نہیں کیا تھا بلکہ مناسب طریقہ سے کارروائی کی تھی۔
نائجیریائی فوجی ترجمان سنی عثمان نے کہا ایمنسٹی کی رپورٹ قابل اعتبار نہیں ہے ۔ یہ جلد بازی میں تیار کی گئی ہے یک طرفہ اور جانب دار ہے اس کا مقصد پہلے سے طے شدہ مقصد کو حاصل کرناہے ۔ انہوں نے کہا ”انہیں کوئی نتیجہ اخذ کرنے سے پہلے تمام متعلقہ ایجنسیوںکو انکوائری مکمل کرنے دینا چاہئے تھا۔نائجیریا کی بیشتر آباد ی سنی ہے جن میں بوکوحرام کے جنگجو بھی شامل ہیں جنہوں نے خصوصاً 2009 سے سب تک شمال مشرق میں بم دھماکوں اور فائرنگ کرکے ہزاروں لوگوں کو مار ڈالا ہے ۔ افریقہ کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں 18 کروڑکی آبادی ہے ان میں ہزاروں شیعہ مسلمان بھی شامل ہیں جنہیں 1979 شیعہ ایران کے اسلامی انقلاب سے تحریک ملی تھی۔