ممبئی ۔(بھاشا) عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے کہا ہے کہ ڈیزل کے دام میں مسلسل ہونے والے اضافے کے سبب رواں مالیاتی سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی رقم پچیس فیصد گھٹ کر ایک لاکھ کروڑ روپئے رہ سکتی ہے۔
فچ نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی کم وصولی میں ڈیزل کے دام میں مستقل طور سے ہورہے اضافے کی وجہ سے کمی آئے گی۔ پیٹرولیم مصنوعات کی حقیقی لاگت اور حکومت کے ذریعے ان کے لئے طے دام کے درمیان کے فرق کو انڈر ریکوری یعنی کم وصولی کہا جاتا ہے۔ چالو مالیاتی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ڈیزل کے دام میں اوسطاً چار اعشاریہ ایک روپئے فی لیٹر کا اضافہ ہوا جبکہ گذشتہ مالیاتی سال میں یہ آٹھ اعشاریہ پانچ روپئے فی لیٹر رہا تھا۔ ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ڈیزل کی کم وصولی میں کمی آنے کے تخمینے میں صرف اسی صورت میں جوکھم ہوسکتا ہے جب عالمی بازار میں تیل کے دام تیزی سے بڑھتے ہیں۔ ایجنسی نے کہا ہے کہ عراق میں جاری عدم اطمینان اگر اس کے جنوبی علاقوں میں بھی پہنچتا ہے تو تیل پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔
عراق ہندوستان کو تیل فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ نئی حکومت کے ذریعے اپنائی جانے والی پالیسیوں پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ ارون جٹیلی اپنا پہلا بجٹ پیش کرنے جارہے ہیں۔ اور ماہرین کا کہنا ہے کہ ایندھن پر دی جانے والی سبسڈی تو کم ہورہی ہے لیکن کھاد اور اناج پر دی جانے والی سبسڈی پر دھیان دینے کی ضرور ت ہے۔ ریٹنگ ایجنسی نے کہا ہے کہ مہنگائی بڑھنے کے ڈر سے حکومت پکوان گیس اور مٹی کے تیل کے دام میں اضافہ مشکل سے ہی کرے گی۔ سبسڈی سیدھے مستفید کے ہاتھ میں پہنچانے کا عمل اگر پھر سے شروع ہوجا تا ہے تو اس سے بھی سبسڈی کم کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ عمل مارچ میں روک دیاگیا تھا۔