علی گڑھ (نامہ نگار)۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے فارماکولوجی شعبہ کے زیرِ اہتمام’’ فارماکوتھیریپی اپڈیٹ ان کامن میڈیکل ڈس آڈرس اے ریشنل ایپروچ‘‘ پر منعقدہ قومی سی ایم ای کے اختتام پر ماہر معا
لجین نے اینٹی بایو ٹک ادویات کے صحیح اور غلط استعمال کو روکنے پر سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر کیا۔جی بی پنت ہسپتال نئی دہلی میں نیورولوجی شعبہ کی پروفیسر گیتا اے خواجہ نے مرگی کے مشکل علاج سے متعلق ہدایات کے بارے میں بتایا جبکہ وی پی چیسٹ انسٹیٹیوٹ کے ڈائرکٹر پروفیسر راجندر پرساد نے ایم ڈی آر ٹی بی کے علاج کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غلط ادویات کے ا ستعمال سے ہر سال ہندوستان میں تقریباً تین لاکھ افراد ٹی بی کے سبب موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ سی ایم ای میں اے اے ایم سی نئی دہلی کے پروفیسر سی پی باویجا، نوئیڈا کی شاردا یونیورسٹی کے پروفیسر کے کے شرما اور گنگا رام ہسپتال کے پروفیسر جمال اور ڈاکٹر پروین شرما نے بھی حصہ لیا اور میڈیسن کے صحیح و غلط استعمال پر گفتگو کی۔سی ایم ای کے دوران اینٹی بایو ٹک ادویات کے مناسب استعمال پر ایک پینل ڈسکشن کا بھی انعقاد کیاگیا جس کی صدارت ڈاکٹر جمیل احمد نے کی۔ اس میں ان ادویات کے استعمال کے ممکن حل پر بھی گفتگو کی گئی۔
سی ایم ای کی آرگنائزنگ سکریٹری اور فارماکولوجی شعبہ کی سربراہ پروفیسر فریدہ احمد نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ادویات کے غیر ضروری اور غلط ا ستعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادویات کا غلط استعمال انسانی صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے اور اس سے ملک کا اقتصادی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔افتتاحی اجلاس میں اے ایم یو کے پرو وائس چانسلر برگیڈیئر ایس احمد علی ( ریٹائرڈ) نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی اور سی ایم ای کا افتتاح کیا۔ انہوں نے ا س اہم موضوع پر سی ایم ای کے انعقاد پر آرگنائزرس کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دورِ حاضر میں یہ موضوع نہ صرف اہم بلکہ قابلِ ستائش بھی ہے۔اس کے علاوہ ایک ثقافتی شام کا بھی ا نعقاد کیاگیا جس میں علی گڑھ کے ڈی آئی جی موہت اگروال نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ ثقافتی شام میں میڈیکل طلبأ نے ناٹک، غزل، ممکری و نغمے پیش کئے۔